اندھی واسنا، چدا کا راج Andhi Larki Ko choda



اس بار میں نے ہار كبل کر لی. ویسے بھی نائیٹی پتلے کپڑے کی بنی ہوئی تھی اور مجھے یقین تھا کی مادھوي نے اس وقت برا پہنی نہیں تھی، اسی لئے میری انگلیاں مادھوي کی سخت نيپل مےهسوس کر سکتی تھی. دونوں هتھےلو میں چھاتی بھر کے میں نے اٹھائے، ہلکے سے دبا کر اور سینے پر گھماے. مادھوي کے منہ سے آہ نکل پڑی. ادھر دولہا بھی ایسے ہی چھاتی سہلا رہا تھا. مادھوي اب تھوڑا پیچھے سركي. اس کی گاںڈ میری ران سے لگ گئی میرا لںڈ اس کی کمر سے ڈب گیا. چهےرا گھما کر کس کرنے لگی دولہا راجہ نے اپنی رانی کی چولی اتار پھےكي تھی اور اسے چت لیٹا دیا تھا. دلہن نے اپنا چهےرا ڈھک رككھا تھا. بغل میں بیٹھ دولہا اس کے چھاتی کے ساتھ کھیل رہا تھا.
نیچے جھک کر وہ نيپلس بھی چس تا تھا. ہولے ہولے اس کا ہاتھ دلہن کے پیٹ پر آیا اور وہاں سے گھاگھري کی ناڈي پر پہنچا. دلہن نے ناڈي پکڑ لی. دولہا نے لاکھ سمجھاي، مانی نہیں. آخر دولہا اٹھا اور الماری سے کچھ لے آیا. دلہن بیٹھ گئی دولہا نے کچھ نےكلےس جیسا دلہن کو پہنایا. خوش ہو کر دلہن دولہا سے لپٹ گی اسے باہوں میں بھر کر دولہا اب پلنگ پر لیٹ گیا. منہ پیر کس کرتے کرتے پھر اس نے گھاگھري کی ناڈي ٹٹولي. اس بار دلننے گھاگھري پکڑ لی صحیح لیکن ناڈي کھولنے دی اور كلے اٹھا کر گھاگھري نکال دینے میں سهكار دیا. تاجبي کی بات یہ تھی کی دلہن نے پیںٹی پہنی نہیں تھی. گھاگھري هٹتے ہی اس کی گوری گوری چكاني رانیں اور کالے جھانٹوں سے ڈھکی ہوئی بھوس کھلی ہو گی ادھر مادھوي نے بھی پیںٹی پہنی نہیں تھی. مجھے کیسے معلوم؟ جناب، پہل مادھوي نے کی تھی، اپنا ہاتھ پیچھے ڈال کر میرا لنڈ پکڑ کر. اب آپ ہی بتائیں، وہ میرا لنڈ تھام سکے تو نے کیوں نا اس کی بھوس کی خبر لے سکوں؟

میری اگليا بھوس سهلاتي تھی لیکن میری کلائی پکڑے ہوئے مادھوي مجھے دکھاتی رہی تھی کی کہاں اسے سهلوانا تھا. میں نے کالج میں مردہ عورتوں کی بھوس دیکھی تھی، پھاڑ چر کر پڑھا بھی تھا. لیکن اس وقت تو میرے ہاتھ میں ایک زندہ جوان بھوس تھی. لڑکی کی بھوس اتنی ملائم اور نرم ہوتی ہے وہ میں نے سوچا تک نہیں تھا. میں تھيري سے جانتا تھا کی كلےٹورس کہاں ہوتی ہے چوت کہاں ہوتی ہے وغیرہ لیکن اس رات میری انگلیاں کچھ پہچان نہ سکی. پھكت بھوس کے پانی سے گیلی گیلی ہوتی رہی. کمرے میں اب دولہا نے بھی اپنے کپڑے اتار پھیںکے تھے. چت لیٹی ہوئی دلہن پر وہ اودھا ایسے پڑا تھا جس سے وہ فرانسیسی کس کر سکے، اس کے چوتڈ پلنگ پر تھے. ایک ہاتھ سے وہ بھوس سہلا رہا تھا. دلہن کے ہاتھ اس کی پیٹھ پر رےگتے تھے. تھوڑی تھوڑی دیر میں دلہن چھٹپٹا جاتی تھی اور بھوس پر سے اس کا ہاتھ ہٹانے کی کوشش کرتی تھی. مادھوي نے میرے کان میں کہا: دولہا كلےٹورس کو چھوتا ہے تو دلہن تڑپ اٹھتی ہے میں نے سوچا، میں بھی ایسا کروں. میں نے ساری بھوس ٹٹولي لیکن كلےٹورس ملی نہیں. انگلیاں اتنی گیلی ہوئی کی اوڈھني پر پوچھاني پڑی. میری ناكاميابي پر مادھوي کو ہسی آ گئی آخر اس نے میری ایک انگلی پکڑی

 اور ٹھیک كلےٹورس پر رکھ دی اور بولی: اسے ڈھوڈھتے تھے نا؟ میری انگلی مادھوي کی كلےٹورس پر ریںگنے لگی چھوٹے بكچے کی سخت ننني جیسی كلےٹورس تھی اور ٹھمکے لگا رہی تھی. میں نے انگلی تھوڑی سی پیچھے سركاي تب گرما گرم چكاني جگہ پر پہنچ گئی، میرے خیال سے وہ چوت کا منہ تھا. میں نے پوچھا: مادھو، یہ چوت ہے نا؟ سر ہلا کر مادھوي نے ہا کہی اور مٹٹھ میں پکڑا لںڈ دبوچ ڈالا. میں نے دو انگلیاں چوت میں ڈالی، اندر باہر کر کے چوت مار نے لگا. میرا دوسرا ہاتھ چھاتی پر تھا اور نيپل کے ساتھ کھیل رہا تھا. مادھوي کچھ کم نہیں تھی، اس نے میرا لںڈ ایسے پکڑا تھا جیسے ڈوبتا ہوا انسان لکڑی کو تھام لیتا ہے مجھے پتہ نہیں چلا تھا کب اس نے میرے پاجامے کے بٹن کھول کر لںڈ باہر نکل دیا تھا. ادھر پلنگ پر دلہن کی چوڑی جاںگھیں درمیان دولہا آ گیا تھا. اس کے كلے اوپر نیچے ہو رہے تھے. دلہن نے اپنے پاؤں دولہے کی کمر سے لپٹا یہ تھے. لگتا تھا کی دلہا نے دلہن کی جھلی توڑ کر لںڈ چوت میں ڈال دیا تھا اور ہولے ہولے چود رہا تھا. ہاتھوں کے بل دولہا اٹھا اور دونوں کے پیٹ درمیان سے بھوس کی طرف دیکھنے لگا. اس نے دلہن کو کچھ کہا. دلہن نے بھی سر اٹھا کر بھوس کی طرف دیکھا. وہ فورا شرما گئی اس نے پھر اپنا چهےرا ہاتھوں سے ڈھک لیا. دولہے نے جھک کر نيپلس چسي. دلہن چھٹپٹا گئی ذورو کے دھکے لگا کر دولہا چود نے لگا. ہم دونوں کافی جوش میں آ گئے تھے. بھوس نے بھر مار پانی بہایا تھا اور لںڈ پھٹا جا رہا تھا. اب ہمیں ان دونوں کی چدا دیکھنے میں دل چشپي نہ رہی. پلٹ کر مادھوي میرے سامنے ہوئی. گلے میں باہیں ڈال منہ سے منہ چپکا دیا. بے رحمی سے میرے ہونٹ چاٹ نے لگی میرے منہ میں اپنی زبان ڈال کر چاروں طرف گھما لی. بھوس پر سے میرا ہاتھ ہٹا کر چھاتی پر جما دیا. لمبی کس کے بعد وہ بولی: آہ ہ ہ ہ ہ بھیا، چلو چلیں کمرے میں. مجھ سے کھڑا رہا نہیں جاتا. چدا کا مجھے کوئی تجربہ تھا نہیں اسی لئے میں نے ڈور مادھوي کے ہاتھوں میں دھر دی تھی. وہ جو کرے جیسے کرے وہ سب میں میں ساتھ دیتا چلا تھا. اس کو سہارا دے کر میں اسے کمرے میں لے آیا.