یوگیش کا لؤڑا

یہ بات تب کی ہے جب میں ایک کثیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرتا تھا . میرا ایک ہم مرتبہ تھا ، یوگیش . مکمل نام یوگیش
پرتاپ سنگھ ، رہنے والا ضلع پرتاپ گڑھ ، اتر پردیش کا تھا . هٹٹا - کٹا ، لمبا - وسیع ، عمر تقریبا میرے جتنی تقریبا 23-24 سال ، رنگ گےها .
 چھتریہ ہونے کی وجہ سے اس کا ڈیل - ڈول اچھا تھا . اس کا مزاج بھی نرم تھا ، ہمیشہ مسکرا کر بات کرتا تھا اور ہنسی - مذاق کے لئے ہمیشہ تیار رہتا تھا . میں ویسے فطرت سے پرسکون رہتا تھا لیکن یوگیش سے میری اچھی بات چیت تھی . اس کا ایک بڑا سبب یہ بھی تھا میں خود بہرائچ ( اترپردیش ) کا تھا . ایک علاقے کا ہونے کہ وجہ سے ہم دونوں کی اچھی دوستی تھی . میں یوگیش کو مذاق میں ٹھاکر صاحب کہتا تھا اور وہ مجھے ' ہموار ' کہہ کر بلاتا تھا . اس کی وجہ میرا گورا چٹا رنگ تھا . میری لمبائی اوسط تھی ،

 اور چاكلےٹي چہرے کی وجہ سے لڑکیوں سے بھی میری اچھی دوستی تھی . لیکن جہاں تک لڑکیوں کا سوال تھا ، میری دوستی صرف بات چیت اور مذاق تک ہی محدود تھی . مجھے لڑکوں میں مزید دلچسپی تھی . ایک دن میں اور یوگیش ساتھ بیٹھے تھے . ہمارے دفتر میں ٹیم کے حساب سے بیٹھنا ہوتا تھا . چونکہ یوگیش کسی اور کی ٹیم میں تھا ، اس لئے میرا - اس کا ساتھ بیٹھنا کم ہوتا تھا . لیکن آج دفتر میں لوگ کم تھے ، اس لئے میں اور وہ ساتھ بیٹھے تھے . ہم دونوں میں بات چیت ہمیشہ کی طرح شروع ہو گئی - سیاست ، کھیل ،
 ریلوے ، ملازمت ، برسات اور نہ جانے کیا - کیا . پھر بات آئی فلموں پر اور پھر فلموں سے ' پوڈي ' یعنی بلیو فلموں پر . یہ سب اپنے آپ ہی جاری تھا . بلیو فلموں کی بات جب شروع ہوئی تو جنسی ، لنڈ اور اس کی لمبائی ، موٹائی ، جھاںٹیں ، لنڈ کا پانی ، سڑكا مارنا ، شيگھرپتن پر بھی بات ہوئی . ہم اس وقت کونے میں بیٹھے تھے ، ارد گرد کوئی نہیں تھا اور دبی - دبی آواز میں بات کر رہے تھے . میں نے دیکھا کہ یوگیش جنسی کی باتیں بہت جوش سے کرتا ہے . اس دن ہم نے دیر تک گندی - گندی باتیں کی . کچھ دنوں تک میری اور یوگیش کی بات نہیں ہوئی . پھر ایک دن لنچ کے وقت یوگیش مجھ سے ملا . ہم دونوں نے ساتھ کھانا اور چیٹ بھی . ہم نے پھر گندی فلموں کے بارے میں بات کرنا شروع کیا . " یار میں نے بہت دنوں سے ویسی فلم نہیں دیکھی ہے . تمہارے پاس ہے کیا ؟ " میں نے اس سے پوچھا . " یار میرے لیپ ٹاپ پر تین - چار پڑی ہیں روم پر . تمہیں قلم ڈرائیو میں لا کر دے دوں گا ! " یہ بھی بتا دوں کہ یوگیش اپنے کمرے میں اکیلا رہتا تھا . اگلے دن میں نے اس سے قلم کی ڈرائیو مانگی .

 " یار بھول گیا ، کل لے لینا . " لیکن اس پاجي کا کل نہیں آیا . میرے بار - بار مانگنے پر آخر اس نے ایک دن مجھے اپنے کمرے پر ہی بلا لیا . " ایک کام کرو ، سنڈے کو میرے روم پر آ جاؤ . میں نے نیٹ سے دو - تین اور ڈاؤن لوڈ کری ہیں . دونوں ساتھ میں دیکھیں گے .
 " میں سنڈے کو دوپہر کے کھانے کے بعد یوگیش کے کمرے پر پہنچ گیا . بھائی صاحب پجامے اور بنیان میں تھے . ہیلو - ہیلو اور ادھر - ادھر کی باتوں کے بعد یوگیش نے اپنا لیپ ٹاپ چالو کیا. ہم دونوں اس کے پلنگ پر بیٹھے تھے اور لیپ ٹاپ پلنگ کے ساتھ میز پر رکھا ہوا تھا . فلم شروع ہوئی - وہی چدائی اور چساي . ایک گوری لڑکی سیاہ حبشی کا ایک فٹ کا لؤڑا لپر - لپر چوس رہی تھی . پھر حبشی اس کے سینے پر بیٹھ کر اپنا تھوک سے سن لؤڑا دونوں چوچیوں سے دبا کر رگڑ رہا تھا . اگلے سین میں وہ فرنگی لڑکی کو گھوڑی بنا کر چود رہا تھا اور لڑکی پاگلوں کی طرح چللايے جا رہی تھی . اس جوڑے کے بعد دوسرا شامل آیا ، گورا لڑکا اور گوری لڑکی . دونوں نے ایک دوسرے کو مکھ میتھن کیا اور پوذ تبدیل - تبدیل کر چدائی کری ! یہ سب چلتا دیکھ کر میرا دماغ خراب ہو گیا . میں اپنا لنڈ اپنی جینز کے اوپر سے ہی سہلانے لگا . یوگیش مجھے دیکھ کر مسکرانے لگا ، " کھڑا ہو گیا کیا ؟ "
 " جی ہاں یار ! " " تو سڑكا مار لو ... " " یار ابھی نہیں ، ورنہ نقصان کے بعد ٹھنڈا پڑ جاؤں گا ! " میں نے جواب دیا . " تو کیا ہو گیا ... پھر سے گرم ہو جانا . " وہ مجھے سڑكا مارنے کے لئے اکسا رہا تھا . " بعد میں کروں گا ، فلم ختم ہونے کے بعد ! " " یار میرا تو بہت دل کر رہا ہے ہلانے کا ! لؤڑا بے قابو ہو رہا ہے ! " یوگیش بولا . میں نے اس کی کمر پر نظر دوڑائی . اس کا لنڈ واقعی میں پجامے کے اندر تن کر کھڑا تھا . بھائی صاحب نے جاںگھیا نہیں پہنا تھا . میں نے غور کیا - یوگیش کا لؤڑا تگڑا تھا . پجامے کے اندر ہی اتنا بڑا دکھ رہا تھا . ایسا لگ رہا تھا جیسے اس کے پجامے میں خیمہ کھڑا ہو گیا ہو . اور یوگیش مجھے دیکھ رہا تھا ! " کیا دیکھ رہے ہو ... میرا لؤڑا ؟ " میں مسکرا دیا ، جھےپتے ہوئے بولا ، " جی ہاں ... بہت بڑا ہے یار ! " " تمہارا کتنا بڑا ہے ؟ " اس نے پلٹ کر پوچھا . میرا لؤڑا بالکل اوسط تھا . اس کے مال کے آگے میں جھینپ کر بولا ، " بس ٹھیک ٹھاک ہے . " میرا من کر رہا تھا یوگیش کا لؤڑا رن . یوگیش نے اب اپنا ہاتھ پجامے کے اندر ڈال لیا تھا اور اپنا مال سہلا رہا تھا . " یار ، ان لوگوں کے لؤڑے کتنے بڑے ہوتے ہیں ! " میں نے بلیو فلم کے لڑکوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا . " اتنا بڑا تو میرا بھی ہے !
 " یوگیش اپنا لؤڑا سہلاتے ہوئے بولا . " اچھا .. ؟ چل ... یہ لوگ دوائی کھاتے ہیں ، تب ان کا اتنا بڑا ہوتا ہے " میں بولا . " دوا تو کھاتے ہیں لیکن ان کے ویسے ہی بڑے - بڑے ہوتے ہیں ! افریقیوں کے تو گھوڑے جتنے بڑے ہوتے ہیں ! " یوگیش کو ہوس میں توجہ نہیں تھا ، اس کے لؤڑے کا سپارا ہلکا پجامے سے باہر آ گیا تھا . میں اب یوگیش کے لنڈ کو گھور رہا تھا . یوگیش مجھے دیکھ رہا تھا اور اپنا لؤڑا ہلائے جا رہا تھا اس بات کی پرواہ کئے بغیر کی اس سپارا باہر نکل آیا تھا . اس نے اگلے ہی پل ناڑا کھول دیا . " یار میں اپنا نکالنے جا رہا ہوں . " یوگیش نے اپنا لنڈ ہاتھ سے پکڑ کر باہر نکال چکا تھا . اس کا سپارا اڈے کی طرح پھول کر بھیانک ہو چکا تھا ، اس نے باقی کا حصہ اس کی مٹھی میں دبایا ہوا تھا ، میں نے حساب لگایا کہ جس حساب سے سپارا ہے ، حساب سے لؤڑا بھی خوب موٹا ہوگا . وہ اٹھ کر جانے لگا ، شاید باتھ روم کی طرف . اس نے دونوں ہاتھوں سے اپنا پجاما پکڑا ، اور پھر میں نے اس کا پورا لنڈ دیکھا - بہت موٹا تھا ، بالکل کسی کھیرے اور ککڑی کی طرح ، وریدیں ابھری ہوئیں تھی اور ہلکا -

 ہلکا سیاہ پڑنے لگا تھا . یوگیش کا لؤڑا بلیو فلم کے لڑکوں جتنا بھیانک نہیں تھا ، لیکن اس کو چھوٹا بھی نہیں کہا جا سکتا تھا . تقریبا ساڑھے سات انچ کا رہا ہوگا ضرور . " دیکھو بڑا ہے نہ ؟ " اس نے مجھ سے پھر پوچھا . اب تک میرے منہ میں اور اس کے لنڈ ، دونوں میں پانی آ چکا تھا - اس کے منہ پر ہموار کرنے والے شفاف مائع کی بوند ابھر آئی تھی . یوگیش اس وقت پلنگ کے کنارے کھڑا تھا ، باتھ روم جانے کے لئے اپنی چپل تلاش کر رہا تھا . 

میں اس کے پاس سرک آیا . اسے لگا شاید میں اس کا لؤڑا قریب سے دیکھنے آیا ہوں ، اس نے اپنا موٹا مسٹڈا لنڈ میرے چہرے پر تان دیا . میں نے اس کا لنڈ تھاما اور اگلے ہی لمحے اسے اپنے منہ میں لے لیا اور چوسنے لگا . میں اسکا لنڈ جتنا منہ میں لے سکتا تھا ، لے لیا اور چوسنے میں مگن ہو گیا . میں نے یوگیش کی جواب پر ذرا بھی توجہ نہیں دی ، صرف اس کے منہ سے ایک مدماتي ہوئی ' آہ ' سنی . " اہہ ... هه ... " اسکے لنڈ کے کھارے پانی کو بھی میں چاٹ گیا ، میں اپنے دونوں ہونٹوں سے دبا کر چوسے جا رہا تھا . " اوههه سدھارتھ .... چوسو .... ! !

 " یوگیش نے نشیلی آواز میں کہا . بہت مزا آ رہا تھا اسے ! اور مجھے تو بہت زیادہ مزا آ رہا تھا . ہیلو ، کتنا رسیلا لنڈ تھا سالے کا ! ! میں اس کے لؤڑے کو اپنے ملائم گلابی ہونٹوں سے دبا کر ، زبان سے سہلا - سہلا کر چوس رہا تھا . میں نے اس کی چوڑی بالدار جاںگھوں پر اپنے ہاتھ ٹکا دیا . اس نے اپنے ہاتھ میرے کندھوں پر رکھ دیا اؤر میرا سر تھام کر میرے بال سہلانے لگا . میری زبان اسکے لنڈ کے ہر کونے کا ذائقہ لے رہی تھی . اس میں . م سے پانی بھی خوب جھڑ رہا تھا جسے میں گٹكتا جا رہا تھا . میں ایسے چوس رہا تھا جیسے آج کے بعد سے لؤڑا ملے گا ہی نہیں چوسنے کو . میری گنگني ، ملائم ، گیلی زبان بہت محبت سے یوگیش کے لنڈ کو سہلاتی اس تگڑي جوانی کا ذائقہ لوٹ رہی تھی . یوگیش کو بھی بہت مزا آ رہا تھا ، یہ بات اس کی مدماتي آہوں سے صاف پتہ چل رہی تھی . " ا هههه ... ! " " ہو او او ... سدھارتھ ... چوستے جاؤ میرا لنڈ ... ! ! " " ہا آ ... اہہ ! " میں چوسے چلا جا رہا تھا ، یوگیش چسواے چلا جا رہا تھا . پورا کمرہ یوگیش کی ہلکی - ہلکی ، نشیلی اهو سے بھر گیا تھا . وہ اپنا لؤڑا چسواتے ہوئے میرے بال ، کندھے سہلا تھا . ادھر میں بھی مست ہو کر چساي میں لگا ہوا تھا . میں اسے لنڈ کو اپنے نرم نرم ہونٹوں سے دبا کر چوس رہا تھا جیسے آج کے بعد اتنا سرسبز ، موٹا اؤر مزیدار لنڈ کبھی نہیں ملے گا . میں نے قریب پانچ منٹ اور اس کے لنڈ کو اپنی جیبھ سے دلار کیا ، اسے پیار سے چوسا ، اس کے رس کا لطف لیا . پھر یوگیش نے زور سے میرا سر بھینچ لیا اور اپنا لنڈ میرے حلق تک گھسیڑ دیا ، میں جان گیا کہ اب وو جھڑنے والی ہے . اگلے ہی پل یوگیش کے منہ سے زور کی آہ نکلی : " ... ااههه ... ! !

" اس نے اپنا ویرے میرے حلق میں گرانی چالو کیا. " ہاآ ... اا ! ! " وہ ویرے بہاتا ہوا آہیں بھر رہا تھا . جیسے - جیسے اس کا جھڑنا بند ہوتا گیا اس کی آہیں بھی ہلکی ہوتی گئی . وہ اسی طرح میرا سر تھامے تھا .

 جھڑنے کے بعد اس کی گرفت ڈھیلی پڑ گئی ، مجھے لگا کہ اس کا کام تمام ہو گیا لیکن میں غلط تھا . یوگیش جھڑنے کے بعد بھی اپنا لنڈ میرے منہ میں گھسےڑے ہوئے تھا .
 " اور چوسو سدھارتھ ! " اس نے نشیلی آواز میں کہا . سالے میں ہوس اور دم دونوں بہت تھے . ویسے تھکا تو میں بھی نہیں تھا . یوگیش جیسے باكے چھورے کی مست لؤڑا مجھے ابھی اور چوسنے کی خواہش تھی . میں پھر لؤڑا چساي مگن ہو گیا . میں نے جیبھ لپلپا کر زور - زور اسکا لنڈ چوسا اور یوگیش اسی طرح منشیات ، مدماتي آہیں بھرتا اپنا لنڈ چسواتا رہا . آپ کو یقین نہیں کریں گے ، یوگیش نے بغیر میرے منہ سے لنڈ باہر نکالے ،
 اسی طرح کھڑے - کھڑے ، میرا کندھا تھامے ، میرے حلق میں کئی بار اپنا ویرے جھاڑا . میرا جبڑے تک دکھنے لگا . مکمل طور پر مطمئن ہونے کے بعد یوگیش نے مجھے گلے لگا لیا . " سددارتھ میری جان ... تم کتنا مست چوستے ہو ... مزا آ گیا ! ! ابھی تک کہاں تھے سالے ؟ ؟ ! " میں نے اس کی نظروں میں نظریں ہوئے کہا " ابھی تک تم نے بلیو فلم جو نہیں دکھائی تھی . " اس کے بعد میں اپنے گھر واپس آ گیا لیکن یوگیش اور میری محبت اور پروان چڑھا . آگے چل کر اس نے میری گانڈ بھی ماری .

میری دیدی کی نندے

ہیلو ! میں سلور چھتیس گڑھ سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوں .

میری عمر 28 سال ، اونچائی 5.9 ، رنگ گورا ہے . میں اپنی کہانی پر آتا ہوں ، میری کہانی کی بنیاد 3-4 سال پہلے بننا شروع ہو گیا تھا . اور جس واقعہ نے کہانی کو عملی شکل دی ، وہ ایک ماہ پہلے میرے دیدی کے گھر میں ہونے والی شادی میں ہوا . میری دیدی کی شادی ہمارے ہی گاؤں میں ہوئی ہے ، اس کی پانچ نندے ہیں ، جس میں سے سب سے چھوٹی نند کی شادی چار سال پہلے ہی کر دی گئی تھی . اس سے پہلے ہم دونوں ایک دوسرے کو من ہی من پسند کرنے لگے تھے . وہ مجھ سے ایک سال بڑی تھی ، اسی وجہ سے ہماری شادی نہیں ہو سکی .
 پر ہم لوگ چھپ - چھپ کر ملتے تھے اور کبھی چوماچاٹي کرتے یا میں اس کے ممے کو دبا دیتا تھا پر اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوا تھا . زیادہ وقت اکیلے مل نہیں پاتے تھے ، صرف وقت کے انتظار میں تھے . ہم چاہتے تھے کہ ایک پوری رات ہمیں کوئی الگ نہ کرے . اس کے لئے ہم نے ایک منصوبہ بنایا . میں نے اس کی بڑی بہن کو پٹانے کی سوچی ، وہ مجھ سے تقریبا 7-8 سال بڑی ہے اور دیکھنے میں بھی سیکسی لگتی ہے ، کوئی بھی اس کے دو بچوں کی ماں نہیں کہے گا ، جو بھی اسے دیکھے گا ، اس کا لنڈ کھڑا ہو جائے گا . میںنے اسے پٹانے کے لئے اس کی چھوٹی بہن یعنی اپنی جگاڑ کا ساتھ لیا . میں نے چھوٹی کو اپنی بڑی بہن کو پٹانے کے لئے کہا . اس نے اپنی بہن کو میرے بارے میں بتایا کہ میں اسے پسند کرتا ہوں . پھر میں نے موقع دیکھ کر اسے اشارہ کیا اور اپنے پاس بلایا اور اکیلے میں ملنے کے لئے کہا ، وہ جھٹ سے مان بھی گئی . میں ڈر رہا تھا کہ کہیں وہ اپنے شوہر کو نہ بتا دے ، پر ایسا نہیں ہوا .
 میں نے اسے چھوٹی کے ساتھ اس چھوٹے بھیا کے گھر بلایا ، جو دیدی کے گھر شادی کی وجہ سے بند تھا . شادی والے دن ، کسی بہانے سے وہ دونوں شادی سے نکل کر چھوٹے بھیا کے گھر آ گئی اور سامنے سے تالا لگا کر مجھے پیچھے سے گھر میں گھسایا . گھر پر اب ہم تین ہی تھے . میرے اشارے پر چھوٹی مجھے اور اپنی بہن کو اکیلا چھوڑ کر دوسرے کمرے میں چلی گئی . میں نے بڑی کو سینے سے لگا لیا اور اس کے ہونٹوں کو چومنے لگا . وہ بھی چداسي ہو رہی تھی اور شہوانی، شہوت انگیز آوازیں نکال رہی تھی . تھوڑی دیر اس کو چومنے کے بعد میں نے اس کی ساڑی کھینچ کر اتار دی . اس نے بھی میری شرٹ اتار دی . اب میں اسکے ممے بلج کے اوپر سے ہی چوم رہا تھا .
 پھر میں نے اس کا پیٹیکوٹ اور بلج بھی اتار دیا اب وہ صرف برا اور پینٹی میں تھی . اس نے بھی میری پیںٹ اتار دی ، میں نے اپنا انڈرویر بھی اتار دیا . میرا لںڈ کھڑا تھا . اس نے میرا ہتھیار دیکھا تو اس کی آنکھوں میں چمک آ گئی . وہ میرے لؤڑے کو اپنے ہاتھوں میں لے کر مسلنے لگی ، پھر منہ میں لے کر چچورنے لگی . میں بتا نہیں سکتا کہ اس وقت میں کیسا محسوس کر رہا تھا . میں نے اس کی چولی اور پیںٹی اتار کر نںگی کر دیا اور اس کی چوت چاٹنے لگا . اس کے منہ سے شہوانی، شہوت انگیز آوازیں نکل رہیں تھیں . کچھ دیر بعد ہم دونوں جھڑ گئے . کچھ دیر بعد میرا لنڈ پھر کھڑا ہو گیا ، میں پھر سے اسے چومنے لگا . وہ اب کہہ رہی تھی کہ اب مزید نہ تڑپھاو ، اندر ڈال دو. میں نے اپنا لنڈ کو اپنے ہاتھ سے سہلایا اور اس کے پیروں کو پھیلایا اور اس کی چوت پر اپنا لنڈ رکھ کر ایک دھکا مارا تو میرا لنڈ 2 " اندر گیا ، اسے درد ہونے لگا تھا . میں نے اس کے منہ کو دبایا اور ایک اور جھٹکا مارا ، میرا لنڈ پورا اندر تھا . شاید اس کا شوہر اسے روز چودتا تھا ، جس کی وجہ سے کوئی زیادہ تکلیف نہیں ہوئی . پھر میں نے جھٹکے تیز کئے ،
 وہ بھی میرا ساتھ دے رہی تھی . کچھ دیر بعد وہ پلٹ کر میرے اوپر آ گئی اور اوپر نیچے ہونے لگی . قریب 20 منٹ کے بعد وہ پھر میرے نیچے آ گئی ، مجھے زور سے جكڑنے لگی اور جھڑ گئی . کمرے میں ہم دونوں کی چدائی کی آواز گونج رہی تھی . پھر کچھ دیر بعد میں بھی جھڑنے والا تھا . میں نے پوچھا تو وہ اندر ہی چھوڑنے کو کہنے لگی . جھڑنے کے بعد ہم ایسے ہی لیٹے رہے ، کب میری آنکھ لگ گئی ، پتہ ہی نہیں چلا . رات کے قریب 2 بجے مجھے میرے لنڈ پر ہاتھ محسوس ہوا . میں خاموش تھا ، پر بڑی میرے پاس لیٹی تھی تو اور کون ہو سکتا تھا . میں نے اٹھ کر دیکھا تو چھوٹی میرے لنڈ سے کھیل رہی تھی . کچھ دیر بعد بڑی بھی جگ گئی پر چھوٹی اور بڑی کے درمیان میں کچھ بات ہوئی اور بڑی وہاں سے چلی گئی . پھر چھوٹی میرے پاس آئی. میں اسے پکڑ کر چوماچاٹي کرنے لگا ، وہ مدہوش ہونے لگی . اسے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب میں نے اس کی ساڑی نکال دی . میں تو ویسے ہی نںگا تھا . اب ہم دونوں ایک دوسرے کو ہونٹوں پر چوم رہے تھے . دس منٹ بعد ہم الگ ہوئے . اس بار میں نے چھوٹی کے برا ،
 پیٹیکوٹ ، پینٹی سب ایک ساتھ نکال دیئے . اب ہمارا خواب پورا ہونے جا رہا تھا . ہم دونوں اکیلے تھے اور کوئی نہیں تھا . ہم 69 کی حالت میں تھے ،
 وہ میرا لنڈ اور میں اس کی چوت چاٹ رہا تھا . پندرہ منٹ بعد وو جھڑ گئی . ہم دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا رہے تھے . کچھ دیر بعد اس نے میرے لنڈ کو پھر چوس کر کھڑا کر دیا اور لنڈ اندر ڈالنے کو کہا . یہ کہانی آپ لغت ڈاٹ کام پر پڑھ رہے ہیں .
 میں نے اس کے پیروں کو اپنے کندھے پر رکھا اور لںڈ کا سپارا چوت پر ٹکا کر جھٹکا دیا . لنڈ تھوڑا سا ہی اندر گیا تھا ، وہ چلانے لگی ، میں نے فوری طور پر اس کا منہ بند کر دیا . وو بولی - ذرا آہستہ کرو . میرے پوچھنے پر وہ بولی - میرے ان کا لںڈ چھوٹا ہے . وہ مجھ کو مکمل خوش نہیں کر پاتے ہیں . میںنے دھیرے - دھیرے پورا لنڈ اسکی چوت میں پیل دیا . اب میں نے اپنے جھٹکے تیز کر دی . وہ بھی ساتھ دینے لگی . اس رات میں میں دوسری بار چدائی کر رہا تھا اور تین بار جھڑ چکا تھا . اس وجہ سے میرا مال جلدی چھوٹنے والا نہیں تھا .
 پر وہ 15 منٹ میں ہی جھڑ گئی . میں نے اسے گھوڑی بننے کو کہا اور پیچھے سے اس کی چوت میں اپنا لؤڑا ڈالا . قریب دس منٹ تک اس کو دھكادھك چودنے کے بعد میرا بھی نکلنے والا تھا ، میں نے اس سے کہا - میرا نکلنے والا ہے ، کہاں نكالو ؟ اس نے اندر ہی چھوڑنے کو کہا تو دو تین دھکوں میں ہی میں نے اپنا سارا پانی اس کی چوت میں ہی چھوڑ دیا . ہم دونوں آرام ہو گئے تھے تو جلد ہی اسی حالت میں سو گئے . صبح پانچ بجے میں اٹھ کر اپنے گھر چلا گیا . میری دو ستانے ان کی کوکھ میں پلنے لگیں . یہ میرے ساتھ پیش آیا ایک سچی گھٹنا ہے ، جھوٹ نہیں ہے . آپ مجھے ای میل ضرور کرنا .

میری کسٹمر رملا

میں آپ کو اپنے بارے میں بتا دوں کہ میں بہت خوبصورت نہیں ہوں لیکن بھرے پورے بدن کا مالک ہوں .
 میرا جنس ساڑھے سات انچ کا ہے .
 ایک بار میں اپنی ای میل چیک کر رہا تھا کہ مجھے ایک فون آیا . میں نے فون اٹھایا اور ہیلو بولا تو ادھر سے کسی لڑکی کی آواز آئی. وو بولی - میں آپ سے ملنا چاہتی ہوں ، آپ سے ایک کام ہے . میںنے کہا - ٹھیک ہے ، بولو کب ملنا ہے ؟ وو بولی - شام کو ٹھیک 5 بجے ہوٹل میں ملتے ہیں . میںنے کہا - ٹھیک ہے . اور میں اس کے بتائے ہوئے ہوٹل پہنچ گیا . 
وہاں اس کے بتائے ہوئے ٹیبل پر میں نے دیکھا تو ایک بہت ہی خوبصورت لڑکی بیٹھی تھی . میں تو اسے دیکھتا ہی رہ گیا . میں اس کے پاس گیا اور اس سے پوچھا - رملا جی ؟ اس نے بولا - جی ہاں . میں نے اپنا نام بتایا اور اس کے پاس بیٹھ گیا اور اس سے پوچھا - کہیے، آپ کو مجھ سے کیا کام ہے ؟ اور میرا نمبر آپ کس نے دیا ؟ وو بولی - آپ کا نمبر مجھے میری سہیلی ویشالی نے دیا ہے . میں سمجھ گیا کہ اسے کیا چاہیے . میں نے رملا کو بولا - کو میری خدمت کب چاہئے ؟ وو بولی - پہلے آپ میری بات سنو ، وہ سب میں بعد میں بتاوگي .

 میں بولا - ٹھیک ہے ، بولو . وو بولی - میری شادی کو 5 سال ہو گئے ہیں ، اور میں نے ابھی تک ماں نہیں بن سکی ہوں . مجھے آپ سے ایک بچے کی ماں بننا ہے . میں بولا - ٹھیک ہے پر اس کے لئے تو بہت بار مجھ سے ملنا ہوگا . کیا آپ مل سکیں گی ؟ اور اس کی فیس بھی بہت ہوگی . وو بولی - فیس کی کوئی بات نہیں ہے . پر کیا آپ ایک ماہ تک میرے ساتھ رہ سکتے ہیں ؟ میں نے کچھ سوچا اور پھر کہا - ٹھیک ہے ، آپ نے یہ سب سلسلہ کب سے شروع کرنا چاہیں گی ؟ اس نے میرا نمبر لے لیا اور بولی - میں آپ کو کال کروں گی .

 میں آپ کو بتانا بھول گیا کہ وہ دیکھنے میں بہت ہی خوبصورت تھی . اس کی چتون کسی کو بھی ایک نظر میں زخمی کر سکتی تھی . اس کی چنچل اور شوخ ادا بہت ہی سیکسی تھی . اسکا پھگر 36-26-38 کا تھا . اس نے مجھے 3 دن بعد فون کیا اور بولی - میں 6 تاریخ کو باہر جا رہی ہوں . آپ کو میرے ساتھ ہی چلنا ہوگا . اس نے مجھ سے میرا بینک اکاؤنٹ نمبر مانگا . میں نے اسے دے دیا تو تھوڑی دیر میں اس نے مجھے پھر فون کر کے کہا کہ میرے اکاؤنٹ میں ایک لاکھ روپے جمع کر دیے ہیں . میں 6 تاریخ کو ایک ماہ کی چھٹی لے کر اس کے ساتھ گئے . ہم شہر کے ایک بڑے سے ہوٹل میں جا کر رک گئے . ہوٹل کے شاندار سوٹ میں پہنچ کر ہم دونوں سوفی پر بیٹھ گئے .

 رملا بولی - میں پھریش ہو کر آتی ہوں . میںنے کہا - ٹھیک ہے . تھوڑی دیر میں وہ باتھ سے باہر آئی تو میں اس سے نظریں نہیں ہٹا پا رہا تھا . 

میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی . کیا عذاب ڈھا رہی تھی وہ! بہت شہوانی، شہوت انگیز لگ رہی تھی . بالکل پردہ سا گلابی رگ کا ، پھرك جیسا نایلان کا ایک لباس ، جس میں اندر پیںٹی کے نام پر صرف ایک ازاربند بندھی تھی اور اس میں چوت کو ڈھاپنے مالیت ایک ریشمی گلاب کا پھول لگا تھا . اس کی چوچیاں ایک دم گول ،

 سامنے کو تنی ہوئی اور اس پر اس کے کشمش جیسے ایک دم سخت چچوك . مجھے لگا کہ میں اسے پٹک کر چود ڈالوں ، میرا کاروبار ایسا کرنے سے مجھے روکتا ہے ، تو میں نے ایسا کرنا مناسب نہیں سمجھا . میں اسے نشیلی نظروں سے دیکھتا رہا . میری آنکھوں میں اس کی خوبصورتی کی تعریف کے انداز تھے . میری نظروں کو پڑھ کر اس کے منہ منڈل پر ایک خود اطمینان کا احساس آیا . اس نے دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کر ، گروونمتت انداز سے چلتے ہوئے میرے پاس آکر مجھے خاموش دعوت دی . اس نے اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر میری چھاتی پر رکھی . میں نے اپنی آنکھیں اس کی آنکھوں میں ڈال لیں تھیں . اس کی دودھ کی سی گوری اور ہموار پنڈلی کو میں نے اپنے ہونٹوں سے چوما . وہ سہر اٹھی . میں نے اپنی باہیں اس کی طرف پھےلاي اور وہ میرے پوائنٹس میں سما گئی .

 اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے چومنے لگا . وہ میرا ساتھ دینے لگی . مجھے پتہ ہی نہیں چلا کب اس نے میرا لنڈ باہر نکال لیا . وہ سوفی سے نیچے بیٹھ کر میرے لنڈ چوسنے لگی . اس لنڈ کی پیاس بتا رہی تھی کہ وہ کام کی بہت گرسنہ ہے . میں نے بھی اس کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے ، اپنے اوپر کے کپڑے اتار دئے . اس نے بھی میری پتلون کو اتار دیا . جلد ہی ہم دونوں مکمل طور پر ادمجات حالت میں تھے . اس کو اپنی بانہوں میں اٹھا كرمے اس ایک چچوك کو اپنے ہونٹوں سے دبا کر چوسنے لگا اور وہ اپنے ہاتھ سے اپنے بببو کو پکڑ کر مجھے ایسے پلانے لگی جیسے میں اس کا بچہ هوو . ہولے سے اس کو بستر کے نرم اور ملائم توشک پر اس کو لیٹا دیا 

. اس نے بستر پر لےٹتے ہی اپنی ٹاںگے پھیلا لیں . وہ بہت گرم ہو گئی تھی . میں نے بھی اس کی ہوس کا خیال رکھتے ہوئے ، اس کی پھیلی ہوئی ٹانگوں کے درمیان میں اس کی ٹکڑا سی پھولی ، ایک دم گلابی اور ہموار بر پر اپنی ہتھیلی پھیری اور اپنی زبان سے اس کے پھڑکتے دانے کو چھو لیا .

 رس سے شرابور ہو رہی ، اس کی چوت کا نمکین سراو میں نے اپنی زبان سے چہٹا . اس کی ٹاںگے مچلنے کو ہوئیں ، پر میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کی ٹانگوں کو ہلنے نہیں دیا اور اپنی پوری تنميتا سے اس کی چوت کو چھوٹنے پر مجبور کر دیا . اس سيتكارے مجھے اور بھی بھڑکا رہی تھیں . بار - بار اس کی کمر سے اوپر کو اٹھنے کو ہوتی ، گویا وہ میرے مکھ میں ہی اپنی چوت کو ضم کر دینا چاہتی ہو . میرے مسلسل چاٹنے سے اس کی چوت نے رس چھوڑ دیا اور وو جھڑ گئی . یہ میرا کام تھا کہ اس کو مکمل طور پر مطمئن کر دوں تاکہ اس کو کوئی شکایت نہ رہے . اب میں اٹھا اور اس کو چودنے کے لحاظ سے اپنا لؤڑا اسکی چوت کی درار پر لگا کر اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اس کی خاموش منظوری پا کر میں نے اپنے عضو تناسل مںڈ کو اس بھگاكر سے رگڑا .

 وہ دوبارہ مچلي . میں نے اپنا لنڈ اسکی چوت میں پےوست کر دیا ، اس کی چیخ نکل گئی . اس کا درد دیکھ کر میں نے اپنے لنڈ کو ذرا روکا اور اس کے چچوكو کو اپنے ہوںٹھوں سے چچورا . اس کو کچھ سکون ملا . میں نے دوبارہ اس کی آنکھوں میں دیکھا اور اپنے کام کو آگے بڑھایا . اس بار میں نے اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ جڑ دیئے تھے ، تاکہ کام میں کسی طرح کی وگھن نہ آئے . اس تڑپھ کو نظر انداز کرتے ہوئے میں نے تابڑ توڑ تین چار دھکے لگا دیے . اب میں رکا اور پھر اس کو سانس لینے دی . اس کی آنکھوں سے غم ملا خوشی کے آنسو بہہ رہے تھے . میں تقریبا 20 یا 22 منٹ تک اسکو چودتا رہا . اس دوران وہ تین بار جھڑ چکی تھی . اس نے مجھ سے کہا -

 اب وہ تھک گئی ہے ، تمہارا کب ہو گا ؟ میں نے کہا - بس ، ابھی ہونے ہی والا ہے ! اور کچھ ہی دھکوں میں میں نے اپنا مکمل لاوا اس کی چوت میں بھر دیا . ہم دونوں نے پوری رات میں تین بار سهواس کیا اور تھک کر چور ہو کر نںگے ہی ایک دوسرے کی باںہوں میں باهے ڈال کر سو گئے . جب صبح ہم اٹھے تو وہ بولی - تم بہت ہی برے ہو ، دیکھو ، تم نے میرے جسم کے کیا حال بنایا ہے ! میں نے دیکھا اس کے جسم پر میری چدائی کے وقت کی نشانیاں تھیں اور اس کی چوت بہت سوج گئی تھی . میں مسکرا کر رہ گیا .
 ہم نے پورے ایک ماہ تک ساتھ رہ کر سسرگ کیا . اس حیض جب نہیں ہوئی تو کچھ دن بعد اس نے حمل ٹھہر جانے کی تفتیش کرنے والی کٹ سے خود کے پیٹ سے ہونے کی تصدیق کر لی . وہ کھل اٹھی .

 اس نے مجھ سے کہا - اب ہم کو واپس چلنا چاہئے . میرا مقصد مکمل ہو چکا ہے . اس نے بتایا کہ وہ پیٹ سے ہے . اس نے میرے اکاونٹ میں دو لاکھ روپے جمع کرا دیئے . قریب دس ماہ بعد اس کا فون آیا کہ اس نے میرے بیٹے کو جنم دیا ہے . تم پاپا بن گئے ہو . مجھے اس وقت ایک جھٹکا سا لگا . ایسا لگا کہ جیسے میں نے اپنے بیٹے کو فروخت ہو . آپ کو اپنی اگلی کہانی جلد ہی بھےجوگا . فی الحال آپ لوگوں سے میرے اس درد بھرے خوشی پر توجہ چاہوں گا .

دوست کی چاچی کو چودا

ہیلو دوستوں ، میرا نام جيےش ہے
 . میں مہاراشٹر کا ​​رہنے والا ہوں . انترواس نہ کی کہانیاں پڑھ کر میں نے کئی بار مٹھ بھی ماری ہے . میں لغت کے تمام لکھنے والوں کا بہت بڑا فین بھی ہوں . اب میں آپ لوگوں کا زیادہ وقت نہ لیتے ہوئے براہ راست اپنی کہانی پر آتا ہوں . میں جس محلے میں رہتا ہوں ،

 وہاں میرے بہت سے دوست ہیں . ان میں سے ہی ایک کا نام نین ہے . وہ مجھ سے عمر میں چھوٹا ہے ، پر میرا دوست ہی ہے . نین کے گھر میں کل سات لوگ رہتے ہیں ، نین کے ممی - پاپا ، اس کا چھوٹا بھائی اور اس کے چچا - چاچی . ان سب میں سے اس کی چاچی سونیا کمال کی ہیں ،

 دیکھنے میں سانولی ہیں ، پر سالی ہے بڑی کمال کی چیز . جب بھی چلتی ہے ، تو ان کے دلوں کو باہر نکال کر ہی چلتی ہے . اس کا فگر 34-32-34 کا ہوگا . اس نتمب بھی اس کے چھاتی کے طرح بڑے اور گول ہیں . جب وہ چلتی ہے ، تو مردوں پر جیسے عذاب سی منہدم دیتی ہے ، میں ہمیشہ ہی اسے چودنے کی خواہش رکھتا تھا . نین کے خاندان کی حالت عام ہونے کی وجہ سے ان کا گھر بھی چھوٹا ہے .

 اسی وجہ سے اس کی چاچی ہمیشہ کپڑے دھونے اور برتن ماجنے کے لئے اکثر باہر ہی آتی تھیں . اور جب بھی وہ باہر آتی ، تو میں اس کے چھاتی کو نهارتا رہتا تھا . سونیا کی ایک دو سال کی لڑکی بھی ہے . میں بھی کبھی - کبھی اس کے ساتھ کھیل لیا کرتا تھا اور کبھی - کبھی تو سونیا کی گود سے لڑکی کو لینے کے بہانے اس کے چھاتی کو بھی رابطے کر دیا کرتا تھا . اس پر چاچی میری طرف دیکھ کر ہلکے سے ہنس دیا کرتی تھیں . ایسے ہی کئی دن گزر گئے اور میں اس کے ساتھ کچھ بھی نہ کر سکا . پر کہتے ہیں نہ ' جہاں چاہ ہے ، وہاں راہ ہے ! ' اور آخر کار وہ دن بھی آ ہی گیا جس دن میری مراد پوری ہو گئی . قریب دو ماہ پہلے کی بات ہے .

 اس دن میرے گھر پر کوئی نہیں تھا . میں ایسے ہی گھر پر ٹی وی دیکھ رہا تھا ، کہ کسی کے دروازہ کھٹکھٹانے کی آواز آئی. میں نے دروازہ کھولا تو سامنے چاچی کھڑی تھیں ، اس کے ہاتھ میں ایک کٹوری تھی . اس نے گلابی رنگ کی ساڑھی پہنی ہوئی تھی . پہلے تو میں اسے اوپر سے نیچے تک دیکھتا ہی رہا ،

 پھر اس نے مجھے آواز لگائی - کیا ہوا ؟ کیا دیکھ رہے ہو ؟ اندر نہیں بلاوگے کیا ؟ میں هڑبڑاتے ہوئے - جی ہاں ... جی ہاں ... آئیے نا ! وہ اندر آئیں تو میں نے اس سے پوچھا - کیا ہوا چاچی ؟ آج ہمارے یہاں کیسے آنا ہوا ؟ سونیا - کیوں ؟ کیا میں آپ کے یہاں نہیں آ سکتی کیا ؟ میں - ارے نہیں ، ایسی کوئی بات نہیں ہے ، آپ تو جب چاہے ہمارے یہاں آ سکتی ہیں . پر پھر بھی ، کچھ کام تھا کیا ؟ سونیا - جی ہاں ... وہ کیا ہے نہ ، میرے یہاں سب باہر گئے ہیں اور گھر میں شکر بھی نہیں ہے ، تو میں نے سوچا آپ کے یہاں سے لے لوں . کیا تم مجھے تھوڑی شکر دے سکتے ہو ؟ میں - اس میں کیا ہے چاچی ، لاؤ دو ، میں ابھی لا کر دیتا ہوں . آپ بےٹھيے میں لے کر آتا ہوں . اور اتنا کہہ کر میں شکر لینے چلا گیا . میں جب باورچی خانے سے لوٹا تو چاچی وہیں صوفے پر بیٹھی ہوئی ٹی وی پر تصویر دیکھ رہیں تھیں جو میں ہی جاری رکھ کر گیا تھا .

 وہ تصویر تھی ' جسم -2 ' میں - ارے چاچی ساری ... میں ابھی ٹی وی بند کرتا ہوں . سونیا - ارے رہنے دو ، جيےش اس میں شرمانے کی کیا بات ہے ؟ اس طرح کی تصویر تو آپ کی عمر کے لڑکے دیکھتے ہی ہیں . میں شرماتے ہوئے - نہیں چاچی ، وہ بات یہ ہے کہ یہ ایک ایڈلٹ تصویر ہے اور آپ کے سامنے مجھے یہ فلم نہیں دیکھنی چاہئے تھی . سونیا - کیوں ؟ تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے کیا ؟ میں ذرا جھےپتے ہوئے - نہیں ہے ، چاچی جی . سونیا - ارے ... تو کیا تم نے ابھی تک کسی کے ساتھ جنسی نہیں کیا ہے ؟ اس کے منہ سے ایک دم سے اس طرح کے سوال کی مجھے امید نہ تھی ، میں نے نہ میں اپنا سر ہلایا . چاچی مجھسے بولی -

 اگر میں آپ کو سیکس کرنا سكھاو تو کیا تم سيكھوگے ؟ میری باچھے کھل گئیں . میں - جی ہاں ... ! اتنا کہتے ہی چاچی میرے پاس آئیں اور میرے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لیکر سہلانے لگیں .

 یہ کہانی آپ لغت ڈاٹ کام پر پڑھ رہے ہیں . میں نے بھی اپنی جھجھک کو چھوڑ کر اس کو اپنے پاس کھینچا اور ایک ہاتھ اسکی کمر میں ڈال دیا ، میں نے اپنے ہونٹوں سے اس کے ہونٹوں کو چومنے لگا . میں نے اپنی زبان اس کے منہ میں ڈال دی اور وہ بھی مست ہو کر میری زبان سے رس پینے لگی . قریب 10 منٹ تک ہم دونوں ہی ایک دوسرے کو پیاسے جانوروں کی طرح چومتے رہے . میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کی چونچی پر رکھ دیا اور زور سے اس کو مسلنے لگا . ایسا کرنے سے اس کی منشیات سسکاریاں نکلنے لگیں .

 ہم دونوں کی اتیجنا بڑھتی جا رہی تھی . میں نے اس کے مموں کو مسلتے ہوئے اس بلاج کے ہک کھول دئے . اس نے اس دن برا نہیں پہنی ہوئی تھی . میں اس دددو دیکھ کر مست ہو گیا . کیا ممے تھے ! اتنے گول اور سخت کہ میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا . میرے سامنے اس کی چوچیاں کھلی پڑیں تھیں . وو بھی اتیجت ہو چکی تھی ، اس نے بھی میرے لؤڑے کو میرے لوئر کے اوپر سے ہی سہلانا شروع کر دیا تھا . 

جلد ہی ہم دونوں نے اپنے کپڑے اتار پھینک دی ، ایک دوسرے سے لتا سے لپٹ گئے . اس نے گرسنہ عورت کی طرح میرے لؤڑے کو ہاتھ میں لیا اور اسے سہلاتے ہوئے اپنے منہ سے چوسنے لگی . کبھی وہ میرے لنڈ کے سپاڑے کو چومتی تو کبھی اسے پورا اپنے مںہ میں لے لیتی ، تو کبھی میری گوٹيا چوستی تھی . جب وہ میرے لنڈ کو چوس رہی تھی تب ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے وہ لنڈ چوسنے میں ماہر کھلاڑی ہو . میں بھی ان کے منہ میں اپنا لنڈ زور - زور سے آگے پیچھے کرکے اس کے منہ کو چودنے لگا . ایسے قریب 5-7 منٹ چلتا رہا ...

 مجھے لگا کہ سالی یہ تو مجھے منہ سے ہی جھاڑ دے گی ، تو میں نے چاچی کو صوفے پر گرا دیا اور اس کی چوت کو دیکھا . ایک بچے کی ماں ہونے کے بعد بھی اس کی چوت بہت کسی لگ رہی تھی ، اس پر تھوڑے سنہری رگ کے ملائم بال بھی تھے . میں نے اپنی ہتھیلی اس کی چوت پر پیار سے پھیری اور اس کے دانے کو اپنی چوٹکی سے جوں ہی مسئلہ ، چاچی گنگنا گئی . " آ ... اووو ... آ آ آ ...

 " میں اس کی ان منشیات آوازوں سے گرم ہو کر اپنی زبان سے اس کے دانے کو چبھلانے لگا اور اپنے ایک ہاتھ سے اس کے ممے مسكنے لگا . میں اپنی پوری زبان اس کی چوت میں ڈال کر اس کی ہوس کی آگ کو اور بھڑكاتا رہا . اچانک سے اس کا پورا جسم اکڑنے لگا اور وہ ' آ ... اووو ... آ آ آہ ہ ا ای ہ ' سسياتي ہوئی جھڑ گئی . میں نے اس کے نمکین رس کو بڑے ہی ذائقہ سے چہٹا کیونکہ جس وقت انسان كاماتر ہوتا ہے ، اس کو یہ رس چاٹ بھی مزیدار لگتا ہے . اب وو بھی تڑپھنے لگی اور مجھ سے کہنے لگیں - اب مت تڑپھا ، جيےش ڈال دے اپنا لنڈ اور فاڑ دے میری چوت . پلیز ، جلدی ڈال ، میں تڑپھ رہی ہوں . اس کی منشیات آوازیں ' ااا ... اووو ... ااايي ... ' نکلنے لگیں . میں - ارے چاچيجي ،
 اتنی بھی کیا جلدی ہے ؟ تھوڑے مزے مجھے بھی تو اٹھانے دو. سونیا - ارے ، چاچی مت دھن ، میرے بادشاہ میں تو تیری سونیا ڈارلںگ ہوں . بس تو جلدی سے مجھے چود دے ...

 میرے راجا پلیز ... میں - ٹھیک ہے ، میری رانی ، لے ابھی چودتا ہوں تجھے . اتنا کہہ کر میں نے اپنا موسل سونیا کی چوت کے منہ پر ٹكايا اور ایک جور کا دھکا مارا ، اس کی چوت بہت ٹائیٹ تھی ، سالا چچا نہ جانے کیا سٹرا ڈال کر اسکی چوت سے کھیلتا تھا ، میرا سپارا گئی ہے . میں نے ٹیبل سے تیل کی شیشی اٹھائی اور اپنے لؤڑے کے منہ پر تیل ملا اور تھوڑا سا تیل چاچی کی چوت میں بھی لگایا اور ایک زور کی ٹھاپ ماری تو میرا آدھا لںڈ سونیا کی چوت میں چلا گیا . سونیا کی چیخ نکل پڑی ، وہ مجھے گالی دے رہی تھی - مادرچود ، سالے ،

 اتنی زور ڈالتا ہے کیا کوئی ؟ میری چوت پھاڑےگا کیا ؟ نکال اسے ! میں - کیا ہوا میری رانی ؟ درد ہو رہا ہے کیا ؟ سالی ، چھنال ، آج تک کوئی چوت پھٹی ہے اس دنیا میں ؟ اور تیری چوت میں چاچا کیا خاکہ پین ڈالتا ہے ؟ میں نے اس کی ایک نہ سنی اور هچك کر دھکے مارنے شروع کر دیے . کچھ دھکوں کے بعد اس کو مجا آنے لگا . اب چاچی کے منہ سے الگ - الگ آوازیں نکل رہیں تھیں - چود سالے اور زور سے چود ! آج تو نے سچ میں مجھے خوش کر دیا ہے . میرا شوہر تو کچھ کام کا نہیں ہے . سالا شروع ہوا نہیں کہ جھڑ جاتا ہے ... اور چود ،

 مجھے ، فاڑ دے میری چوت کو ... اوممممم ... اب پورے کمرے میں چدائی موسیقی بج رہا تھا . میں - لے سالی رانڈ ، آج چد لے جی بھر کے ... تو بھی کیا یاد رکھے گی کہ آج ملا تھا ، کوئی لنڈ اور میں اس کی چوت کا باجا بجاتا گیا . 15 منٹ بعد جب میں جھڑنے والا تھا تو میں نے اس سے پوچھا تو وہ کہنے لگی - اندر مت جھڑنا میرے منہ میں آ جا . میں بھی تیرے رس کا ذائقہ چکھنا چاہتی ہوں . اتنا سنتے ہی میں نے اپنا لنڈ اسکی چوت سے نکال کر اس کے منہ میں سارا مال چھوڑ دیا ، وہ اسے کسی بچے کی طرح چاٹ رہی تھی . اس نے میرا لںڈ چوس کر صاف کر دیا اور کہنے لگی - آج بہت دنوں کے بعد چدائی کا مجا آیا ہے ! تھےكس جيےش ... پھر ہم دونوں نے باتھ روم میں جا کر ایک دوسرے کے جسم کو صاف کیا اور ہم ساتھ میں ہی نهايے . اس کے بعد میں نے اسے کئی بار چودا ، کیسے اور کہاں چودا یہ میں آپ کو میری اگلی کہانی میں بتاؤں گا . میری کہانی کیسی لگی مجھے ضرور بتانا .

شوہر کو دھوکہ نہیں دے سکتی

لغت کے قارئین کو میرا سلام ! میرا نام ستیش ہے اور میں جلگاو ( مہاراشٹر ) سے ہوں . میں بہت وقت سے لغت کا قاری رہا
ہوں . میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہا ہوں . میری عمر 21 سال ہے ، لمبائی 6 فٹ ہے . میرا ہتھیار 6.5 انچ کا ہے . میں یہ پہلی کہانی لکھ رہا ہوں . یہ واقعہ بالکل سچ ہے ، واقعہ گزشتہ ماہ کی ہے . میرے گھر کے پڑوس میں سامنے ہی ایک خاندان رہتا ہے ، وہ لوگ میرے گھر کے پڑوس میں کرایہ سے رہتے تھے . وہ آدمی بجاج میں کام کرتا تھا اور اس کی ابھی کچھ مہینے پہلے ہی شادی ہوئی تھی .
 پر وہ رات کو 11-12 بجے شراب پی کر آتا تھا . اس عورت گھر میں ہی رہتی تھی . وہ دیکھنے میں بالکل مال دکھتی تھی . اس کی عمر تقریبا 24 سال ہے . اس کی پھگر 34-26-36 تھی . وہ مجھے پہلے دن سے ہی پسند تھی پر میں اس سے بات نہیں کر پا رہا تھا کیونکہ میرے گھر میں اکثر کوئی نہ کوئی رہتا ہے . گزشتہ ماہ جب میرے امتحان ختم ہوئے تو میں اپنے دوستوں کے ساتھ پارٹی کرنے ہوٹل گیا تھا . میں نے اس دن تھوڑی شراب پی تھی . رات 8 بجے پارٹی سے گھر آتے ہوئے اس نے مجھے دیکھ لیا تھا . اس دن میرے گھر میں کوئی نہیں تھا . اس لئے مجھے بھی کوئی ٹیںشن نہیں تھی .
 میں گھر گیا اور لیپ ٹاپ پر بلیو فلم دیکھنے لگا . میرا لںڈ کھڑا ہو گیا تھا ، میں مٹھ مار رہا تھا . اسی وقت دروازے پر دستک ہوئی . میں ایکدم سے ڈر گیا کہ اس وقت کون آ گیا کہ میں نے شراب پی ہوئی تھی . میں نے دروازہ کھولا . سامنے وہی بازو والی نووواهتا لڑکی تھی ، مجھ سے بولی - میرے گھر کا گیس سلےڈر ختم ہو گیا ہے اور میں دوسرا سلےڈر لگانے میں ڈر رہی ہوں . کیا آپ مجھے وہ سلےڈر لگانے میں مدد کریں گے ؟ میں نے اسے جی ہاں کر دی . میں اس کے ساتھ چل دیا . اس نے اس وقت ہلکے کپڑے پہنے تھے . جب وہ چل رہی تھی تو میں پیچھے سے اس کی مست کمر کو ہلتے ہوئے دیکھ رہا تھا . اسے دیکھ کر میرا لںڈ کھڑا ہو گیا . میں نے اپنے آپ پر كٹرول کیا . میں نے پہلی بار اس کے گھر گیا تھا . اس کے گھر میں تین کمرے تھے . پہلا کمرہ ایک هلنما تھا .
 دوسرا کمرہ باورچی خانے تھا . تیسرا کمرہ بیڈروم تھا . میں نے اس سے پوچھا - سلےڈر کہاں ہے ؟ وو بولی - ہال میں ہے . وہ سلےڈر لینے چلی گئی . میں بھی اس کے پیچھے - پیچھے دوسرے کمرے میں گیا . سلےڈر کا وزن زیادہ ہوتا ہے سو میں نے خود ہی سلےڈر کو اٹھا کر لانے کی سوچی . سلےڈر لگاتے وقت میرا لںڈ اسکی پچھاڑي میں زور سے ٹکرایا. وہ ایکدم سے ڈر کر کھڑی ہو گئی . میں نے اسے ساری بولا اور سلےڈر لگانے لگا . وہ بالکل میرے پیچھے کھڑی تھی . مجھے بہت مجا آیا . میں نے جیسے تیسے سلےڈر لگایا اور جانے لگا . وو بولی - چائے پی کر جاےگا . میں نے انکار کر دیا . وو بولی - کیوں ، آپ نشہ کم ہو جائے گا کیا ؟ میں ڈر گیا اور بولا - کیوں ؟ کس طرح ؟ وو بولی - اتنی نادان نہ سمجھ ! میں بھی تیری عمر کے دور سے گجری ہوں اور معلوم ہے کہ اس عمر کے لڑکے کیا - کیا کرتے ہیں . وہ ہنسنے لگی ، بولی - تو نے جام کیا نہ ؟ میں نے بھی بول دیا - آج ہی امتحان ختم ہوئے تھے تو دوستوں نے پلا دی . وہ کچھ نہیں بولی اور میں گھر آ گیا . اس کے نام کی مٹھ مار کر سو گیا .

 میں صبح لیٹ اٹھا . میں نے منہ دھو رہا تھا . وہ وہیں سامنے اپنے صحن میں کپڑے دھو رہی تھی ، مین گیٹ کھلا تھا ، اس کی ران دیکھ کر میرا لنڈ کھڑا ہو گیا . اس نے مجھے دیکھ لیا . ہںس کر بولی - کل کی اتری نہیں کیا جناب ؟ میں نے بھی بول دیا - رات کی تو کب کی اتر گئی ، پر آپ کا نشہ نہیں اترا .
 وہ بولی - کیا مطلب ؟ میں نے صرف اتنا کہہ دیا - آپ بہت خوبصورت ہو . وو شرما گئی ، بولی - گھر میں کوئی نہیں ہے تو کھانا ہمارے یہاں کھا لینا . میں اسے جی ہاں کہہ کر ، تیار ہو کر گھومنے کے لئے باہر چلا گیا . دوستوں کے ساتھ میں آج بھی پینے کر لی . آتے وقت میں نے دو پیکٹ کنڈوم خرید لایا . میں دوپہر میں 1 بجے گھر آیا ، اس کے گھر گیا . وہ میرا انتظار کر رہی تھی ، مجھے دیکھ کر وہ مسکرائی ، میں نے بھی اس کو مسکرا کر دیکھا . اس وقت اس نے ساڑھی پہنی ہوئی تھی . ہم دونوں نے کھانا کھایا اور میں ان کے ہی گھر پر ٹی وی دیکھنے لگا گیا . وہ مجھ سے ادھر ادھر کی باتیں کر رہی تھی اور باتیں کرتے - کرتے اس نے مجھ سے پوچھا -
 کوئی گرل فرینڈ ہے کیا ؟ میں نے کہا - نہیں . وو بولی - جھوٹ مت بولو . میں نے کہا - میں سچ کہہ رہا ہوں . اس نے مجھ سے پوچھا - کیوں نہیں ہے ؟ میں نے کہا - آپ جیسی نہیں ملی . 
 وہ شرما گئی . میں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا . وہ وہاں سے اٹھ کر جانے لگی . میں نے اس کو پکڑ لیا . وہ تھوڑا كسمساي . اس کے چہرے پر ایک قاتلانہ مسکراہٹ تھی . اس نے خود کو ڈھیلا چھوڑ دیا . میں نے اسے اپنے پاس کھینچا اور اس کے ہوںٹھو پر اپنے ہونٹ رکھ دیے .
 وہ تھوڑا نہ نكر کرتے ہوئے بولی - یہ سب غلط ہے ، میں اپنے شوہر کو دھوکہ نہیں دے سکتی . میں نے کہا - ہم دونوں جو کر رہے ہیں وہ جسم کی ضرورت ہے . اگر تمہارا شوہر تمہاری یہ ضرورت کو پورا کرتا ہے تو تم یقینا جا سکتی ہو . اس عمر میں یہ سب عام بات ہے ، اسے دھوکہ نہیں کہتے ہیں . وہ دل ہی دل میں میرا ساتھ دینا چاہتی تھی پر سیدھا کہہ نہ سکی . میں اس کے دل کی بات سمجھ گیا اور اسے چومنے لگا . اس کی مخالفت ختم ہو چکا تھا . میں نے تقریبا دس منٹ تک کس کیا . وہ بھی کھل گئی تھی ، میرا بھرپور ساتھ دے رہی تھی . میں اسے گال کے بعد اس کے چھاتی کے مقام پر بوسہ کرنے لگا . اس سے وہ اتیجت ہو گئی . میں نے اس کے چھاتی کو سہلایا اور اسکے چوچک کو اپنی انگلی سے دبا کر مسئلہ . وہ اور گرم ہو گئی .
 میں نے اپنا ہاتھ اس کے پیٹ کے اوپر سے سہلاتے ہئے اسکی چوت پر رکھ دیا اور اسے زور سے سہلانے لگا . وہ مچل اٹھی . میں اسے اپنی گود میں اٹھا کر بیڈروم میں لے گیا . اس کو بستر پر لیٹا کر اس کی ساڑی اتارنے لگا . اس نے تھوڑی نانكر کی پر میں نے کہا - اب مجھے مت روکو . میں نے اس کی ساڑی اتار دی . ساڑی اتارنے کے بعد میں نے اس کا پیٹیکوٹ اور بلج بھی اتار دیا . اس کے بعد وہ صرف برا اور پینٹی میں تھی . میں نے اپنے کپڑے بھی اتار دئے . برا پیںٹی میں وہ مجھے اس وقت بہت ہی شہوانی، شہوت انگیز 
، خوبصورت اور معصوم لگ رہی تھی . میں اسے اپنی بانہوں میں لے کر ، اس کے ہونٹوں کو چچورنے لگا . اب وہ بھی میرا ساتھ دے رہی تھی . وو بولی - جان مجھے کھا جاؤ . میں بہت پیاسی ہوں . مجھ سے وہ لتا سی لپٹ گئی . اس کی شرم ختم ہو چکی تھی . ہم دونوں ہی ایک دوسرے میں کھو جانا چاہتے تھے . میں نے اس کے دددو کو اپنے ہاتھوں میں بھر کر خوب مسئلہ . وہ سسيا کر بولی - آہستہ کرو نہ ، لگتی ہے . میں نے اس کے ایک ممے کو اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگا . میں اس کو ایسے دبوچے تھا ، جیسے بھوکے کو فائیو اسٹار کا کھانا مل گیا ہو . میں نے اپنی ایک انگلی اس کی چوت میں بہت اندر تک ڈال کر اس کے اس حساس حصہ کو كرےدا ، جس سے وہ ایک دم سے پانی - پانی ہو گئی اور اس نے اپنی ٹانگیں کھول دی . میں نے اپنی انگلی اس کی چوت میں کرنا اور تیز کر دی . وہ سسكريا لے رہی تھی ، اس کے منہ سے كاموتتےجناوش شہوانی، شہوت انگیز لفظ نکل رہے تھے ،

 " ستیش میری جان لیگا کیا ؟ اب نہیں رہا جاتا مجھے چود دے حرامی ایئی ! " اس کی چوت سے بہت پانی نکل رہا تھا . پورے کمرے میں مست آواز گونج رہی تھی جیسے جیسے کوئی موسیقار شہوانی، شہوت انگیز گانا گا رہا ہو . میرا لؤڑا بھی اب رکنے کو تیار نہیں تھا . میں نے اس کی برا اور پینٹی اس کے جسم سے نکال دیے . اب وہ میرے سامنے پوری نںگی پڑی تھی اس کا بدن کھجوراہو کی مورتی سا لگ رہا تھا .
 اس کے اروج تیز سانسوں کی وجہ سے اوپر - نیچے ہوتے دیکھ کر یہی لگ رہا تھا کی وہ اپسرا سی خوبصورت لگنے والی ، میری آگ ٹھنڈی کرنے کے لئے نیچے زمین پر اتر آئی تھی . میں نے مورچہ سنبھالی اور اس کے اوپر چڑھ گیا ، اس کی چوت میں انگلی کرنے لگ گیا . ایک ہاتھ سے اسکے ممے دباتے رہا اور اس کو چومتا رہا . وہ بہت گرم ہو چکی تھی اور تھوڑی ہی دیر میں سکھلت ہو گئی ، ایک دم سے خاموش ہو گئی . چند لمحات کے بعد اس نے میرا لںڈ پکڑ لیا اؤر اسے چوسنے لگی .

 وو میرے لںڈ کو لوليپپ کی طرح چوسنے لگی . میں پہلے ہی بہت اتیجت تھا اور كٹرول نہیں کر پایا . اس کے منہ کو ہی چوت سمجھ کر چودنے لگا ، اور اس وقت تک چودتا رہا جب تک میرا مال نہیں نکل گیا . اس نے میرے ویرے کو مکمل چوس لیا جیسے کوئی اسے امرت پلا رہا ہو . میرا لںڈ اب چھوٹا ہو رہا تھا . اس نے پھر سے اسے چوس کر بڑا کر دیا . تھوڑی دیر میں میرا لںڈ پھر سے کھڑا ہو گیا . میں نے لنڈ اس کے منہ سے نکال کر اسے چوما اور اس کی بر میں انگلی کرنے لگا . وہ بھی پھر سے گرم ہو گئی تھی . میں نے لنڈ اس کی چوت کی درار پر رکھا اؤر لںڈ سے چوت کو اوپر سے كرےدا ، میں نے اس کو کنڈوم دیا ، اس نے وہ کنڈوم میرے لںڈ پر لگایا . 
میں نے اس کے ممے چوسے ، وہ بہت گرم ہو کر مچلنے لگی تھی . میں نے اپنا لںڈ اسکے چوت پر رکھا ، اس کی دونوں ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں ، میں نے لنڈ کو ایک دھکا دیا پر میرا لںڈ گئی ہے . دو تین بار ایسا ہوا . اس نے ہنستے ہوئے کہا - اتنا بڑا لؤڑا لئے گھومتا ہے ، اور گھسےڑنا آتا نہیں ہے ؟ میرا لںڈ ہاتھ میں لیا اور چوت پر رکھ دیا . میں نے تھوڑا سا زور لگایا ، میرا لںڈ کا سپاڑا اندر چلا گیا . وہ میرے لؤڑے کو اپنے ہاتھ سے اب بھی پكڈے تھی . اس کے بعد میں نے اور زور سے دھکا دیا . میرا آدھا لںڈ اسکی چوت میں چلا گیا . وہ چيكھي .
 اب شاید اسے درد ہو رہا تھا . اس نے مجھے رکنے کے لئے نہیں کہا کیوں کہ اسے بھی مجا آ رہا تھا . میں نے اور زور سے دھکا دیا . میرا پورا لںڈ اسکی چوت میں گھس گیا . اس کی ایک زور کی چیخ نکلنے ہی والی تھی . اسی وقت میں نے اسکے ہوںٹھو پر اپنا ہاتھ رکھ دیا . کچھ دیر لنڈ کو کھیلنے سے روک کر میں نے اپنے ہونٹوں سے اس دددو کو چوسا تو اسے کچھ راحت ملی . چدائی پروگرام پھر شروع ہو گیا . میں اسے 15 منٹ تک الگ - الگ پوزیشن میں مسلسل چودتا رہا . وو جھڑ چکی تھی . کچھ اور بااثر شاٹ مار کر میرا مال بھی نکل گیا . اس کے بعد ہم دونوں نے تین بار چدائی کی . بعد میں ایک دن میں نے اس کی گاںڈ بھی ماری . وہ میں بعد میں بتاؤں گا