Parosan Ko choda Neighbor

 تمام قارئین کو سلام! میرا نام ضروری نہیں ہے، ضروری ہے تو یہ کہ میں آپ کو ایک ایسی کہانی سناو جو آپ اترمن کو مطمئن کر دے! ایک دوست کے ذریعے میں لغت کے بارے میں کافی پہلے جان گیا تھا اور یہاں کی اچھی کہانیوں کا لطف بھی میں نے اٹھایا ہے! دیویوں اور سججنو، میں آپکو جو کہانی سنانے
جا رہا ہوں، یہ کافی ہچک کے بعد میں آخر ہمت کر لکھا ہوں. یہ کہانی میری زندگی دور میں وقوع پذیر ایک بہت ہی دلچسپ اور اندپوروك واقعہ ہے. یہ کہانی بالکل سچی ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ کو یہ پسند آئے گا! میں ایک کالج جانے والا اور تمام عام لڑکوں کی طرح موج مستی کرنے والا لڑکا ہوں اور مڈل کلاس خاندان سے ہوں. بھگوان کی کرپا سے میرا جسم اچھا اور صحت مند ہے، لمبائی 5'10 "، رنگ گورا اور دوست کا کہنا ہے کہ زبردست دکھائی دیتا ہوں. میں نے کبھی سیکس نہیں کیا تھا کچھ اخلاقی وجوہات کی بنا پر اور کچھ موقع کی کمی کی وجہ سے. پر جیسا کہ اس عمر میں ہوتا ہے دل بہت کرتا تھا اور اتیجنا بھی بہت ہوتی تھی. میرا خاندان بہت چھوٹا ہے، جس میں میرے والدین، میں اور میرا چھوٹا بھائی ہے بس. ہر گرمی کی چھٹیوں میں ہم گاؤں اپنی نانی کے یہاں پر جاتے تھے والد صاحب کو سرکاری نوکری کے چکر میں بہت کم موقع ملتا تھا ہمارے ساتھ جانے کا اور وہ اکثر کام کے رہتے ہمارے ساتھ نہیں آ پاتے تھے. مجھے اپنے والد صاحب سے مجھے بہت ڈر لگتا تھا اس وجہ سے ان کی غیر موجودگی میں کافی راحت محسوس کرتا تھا. میرے کالج کی چھٹیاں شروع ہو گئی تھی اور میں گھر واپس آ گیا تھا. کچھ دن گھر پر گزرے ہی تھے کہ پتہ چلا ننهال جانا ہے. میں بہت خوش تھا کیونکہ گاؤں کی لڑکیوں سے بات کرنے کا موقع ملتا اور گاؤں میں ہماری عزت تھی تو لوگوں سے ملنے - جلنے میں ان كھاترداري کا بھوگ بھی کرنے کو مل جاتا تھا. خیر سامان باندھا گیا اور میں بھائی اور ماں کے ساتھ گاؤں کے لئے دوپہر کی ٹرین سے نکل گیا. گاؤں تک جانے کے لئے ٹرین سے اتر کر ایک گھنٹے کی اور سواری تھی. کل ملا کر ہم پانچ گھنٹے میں گاؤں پہنچ گئے. گرمی کی وجہ سے کافی تھکے ہوئے تھے. جیسا کہ ننهال میں ہوتا ہے، ہمارا بڑی ہی مسکراہٹ اور خوش دلی سے استقبال کیا گیا اور ناشتے ہوا. ننهال میں میرے نانی نانا اور مامی رہتے ہیں، ماما کام کی وجہ سے باہر رہتے تھے! مامی اور میری بہت بنتی تھی. میرا بھائی بہت کم بولتا ہے اور ناول کا خاص دلدادہ ہے تو وہ ایک ناول لے کر چلا گیا اور میں مامی سے بات کرنے لگا. مجھے گاؤں گئے تقریبا ایک سال ہو گیا تھا تو مامی نے گاؤں کی کافی باتیں بتائی جس سے کام کی یہ تھی کہ ہمارے سامنے والے گھر میں ایک لڑکی گوری (بدلا ہوا نام) تھی اس کی شادی ہونے والی تھی. گوری اور میں سموري، یعنی کی ہم عمر کے تھے اور میں اس کے ساتھ بچپن میں کھیلا کرتا تھا پر درمیان میں ہماری بات چیت کم ہو گئی تھی. میں کالج میں داخلے کے چکر میں لگا تھا اور گاؤں نہیں آ سکا تھا. مجھے ایک دکھ سا ہوا سن کر کہ اس کی منگنی ہو رہی ہے پر یہ تو ہونا ہی تھا. حالانکہ گاؤں کے حساب سے گوری کی کافی دیر سے شادی ہو رہی تھی. کچھ دن گزرے اور ایک دن گوری ہمارے گھر آئی، مامی سے اسے گپپے مارنی تھی شاید! مجھے دیکھ کر تھوڑا شرما گئی، سكوچوش کچھ دھن نہ سکی تو مامی نے کہا - پہچانا؟ جس پر وہ ہنس دی. مجھے اس کی ادا اور نخرے بڑے ہی نرم اور منبھاوك لگے. وہ تقریبا میرے کندھے تک کی لمبی، گےها رنگ اور بالکل صاف چہرے کی تھی، بے حد خوبصورت تھی. گاؤں کی ہونے کی وجہ سے جسم بھی بہت اچھا تھا اس کا، بھرا اور کٹا ہوا! ہمارے درمیان کافی بات چیت ہوئی اور میں نے اسے کالج - لائف کے بارے میں بتایا. اس نے میری پسند اور عادات کے بارے میں پوچھا اور انہیں بے حد عام پا کر متاثر سی لگی. مامی ہماری بات چیت کا ذریعہ تھی. مجھے پتہ چلا کہ گوری مامی سے سلائی بنائی سيكھتي ہے اور اس وجہ سے کافی آتی جاتی ہے. اس دن کے بعد میں اس کے كھيالو میں کھویا رہتا تھا، اس کا خوبصورت چہرہ، پیاری ہنسی اور گھنے بالوں کے بارے میں سوچ کر گرمی کی دوپہر میں ٹھنڈک محسوس کرتا تھا. وہ کچھ دن کے وقفے پر ہمارے یہاں آتی رہتی تھی اور اکثر ہماری بات ہوتی تھی اور لوگ بھی رہتے تھے اس لئے سكوچوش میں مزید بولتا نہیں تھا. میں نے اسے اکثر اپنی طرف دیکھتے ہوئے پایا اور میں خود اسے نظر بچا کر دیکھتا تھا. ہم اکثر ایک دوسرے کو اپنے گھر کی چھت سے دیکھا کرتے تھے. مجھے لگا کہ وہ مجھ میں کچھ دلچسپی لے رہی ہے پر میں کچھ کر نہیں سکتا تھا کہ اس کی شادی ہو رہی تھی اور خطرہ اٹھانا درست نہ تھا. خیر میں اس سے ہنسی مذاق بھی کرتا تھا. کچھ دن گزرے ہی تھے کی اس کے خاندان والے اس کے سسرال جانے لگے کسی کام سے! پر کیونکہ ابھی شادی ہونا تھی، اس وجہ سے لڑکی کو سسرال نہیں لے جا سکتے تھے، تو انہوں نے گؤری کو ہمارے یہاں مامی کے ساتھ رہنے کے لئے کہا. وہ ہمارے یہاں رہنے آئی، پہلے دن کچھ ٹھےک ٹھاک گیا، کافی ہنسی - مذاق ہوا اور دوسرا دن آیا. ہمارے یہاں نانی اور ماں نیچے سوتے تھے اور نانا باہر! میں اور مامی اوپر چھت پر سوتے تھے جہاں بھائی کو بھی سونا ہوتا تھا پر وہ نیچے سونا پسند کرتا تھا ماں اور نانی کے پاس. گؤری جب آئی تو طے ہوا کہ وہ مامی کے ساتھ اوپر سوےگي. اب اوپر یہ نظام تھی کہ میں ایک طرف سوتا تھا، مامی بیچ میں اور گوری ان کی بغل میں! ایک دن کی بات ہے میں گاؤں کے بازار گھومنے چلا گیا لڑکوں کے ساتھ، اس کی وجہ سے تھک گیا تھا، اس لیے میں کھانا کھا کر چھت پر جلدی سو گیا. رات کو تقریبا 2 بجے آنکھ کھلی تو دیکھا کہ کافی چاندنی رات ہے. مجھے عادت ہے چادر کے ساتھ سونے کی تو میں نے چادر کے لئے ادھر ادھر دیکھا تو دیکھا بگل میں مامی کے سرہانے کے اس طرف ہے. میں نے اپنا بستر تھوڑا مامی کے بستر کے پاس کھینچ لیا اور ان کے اس طرف رکھی چادر اٹھانے کے لئے جھکا تو دیکھا میرے بگل میں مامی کے بجائے گوری لیٹی تھی. ایک دم سے میری دھڑکن تیز ہو گئی! میں پیچھے لیٹ گیا چادر کھینچ کر اور سوچنے لگا کہ کیا کروں؟ میرا دل بجلی کی رفتار سے بھاگ رہا تھا! پھر میں نے سوچا اگر آج کچھ نہیں کیا تو بہت پچھتاوا ہوگا تو میں نے چادر اپنے اوپر سے ہٹا کر دیکھا کہ گوری اس طرف چہرہ کیے لیٹی تھی اور پیٹھ میری طرف تھی. اس نے ساڑھی پہن رکھی تھی، نیچے سے اس کی ساڑی گھٹنوں تک اٹھی ہوئی تھی اور پلو کندھے سے اتر چکا تھا، جس کے وجہ سے کمر صاف دکھ رہی تھی. میں نے آنکھ ملی اور غور سے دیکھا، مجھے یقین نہیں ہو رہا تھا جو میں دیکھ رہا تھا. اس گورے چکنے پیر اور ان پر سجی چاندی کی پازیب، تیکھے كٹاو والی کمر اور اٹھے ہوئے گول گول کولھے ... آمدنی ہاے!!! اس کی کمر صاف گوری سی، بلاز میں پوشیدہ مکھن جیسی چکنی پیٹھ، چاند کی روشنی میں وہ قیامت لگ رہی تھی! زندگی میں پہلی بار ایسی چیز دیکھ کر میں حیران رہ گیا تھا! پھر میں نے آہستہ سے کھسک کر اپنا سر اس کے پیروں کی طرف کر لیا اور کچھ دیر ویسے ہی لیٹا رہا یہ دیکھنے کے لئے کہ کوئی جاگ نہ رہا ہو. پھر میں نے بہت ہی آرام سے اپنے ہاتھ سے اس کی ساڑی کا کنارے پکڑا اور بہت دھیمے دھیمے اسے اوپر كھسكايا. میں نے ساڑی اتنی اوپر کر دی کہ اس کی رانیں نظر آنے لگی، چاند کی روشنی میں کسی ہوئی دودھ کی سی رانیں دیکھ کر مجھے پسینے آ گئے. میرا دل ایسے دھڑک رہا تھا جیسے باہر آ جائے گا، میرا ہاتھ کانپنے لگا اس لئے میں واپس سیدھا ہو گیا اور تھوڑا رک کر گہری سانسیں لینے لگا. میں بار بار اس کی چکنی جاںگھ کو دیکھ رہا تھا جس سے میرا لنڈ کافی سخت ہو گیا تھا. پھر میں نے دھڑکن سست ہونے پر تھوڑی ہمت جٹاي اور گوری کے قریب کھسک کر لیٹ گیا. مجھے اس کے بالوں کی سست سست سی مہک آ رہی تھی. میں نے آنکھ بند کی اور پھر ہاتھ کو متوازن کر کے دھیرے سے اس کے رانوں پر رکھ دیا، اگر وہ جاگ جاتی تو سوچتی کہ میں نے نیند میں رکھا ہوگا. میں تھوڑی دیر ویسے ہی رکا رہا اور جب لگا وہ گہری نيد میں ہے تو میں نے ہتھیلی کو پھیلا کر اس کی ران کو محسوس کیا. اس کی ران غضب کی ملائم - چکنی تھی میں نے ہاتھ کو جاںگھوں پر پھیرا اور اس کی چکناہٹ کو بھی محسوس کیا. میرے روئیں کھڑے ہو گےتھے. پھر میں نے ہاتھ ہٹا لیا اور گوری کے اور قریب کھسک گیا. تھوڑی دیر ویسے ہی رکا رہا کیونکہ مجھے ڈر تھا کہ اگر وہ اٹھ گئی تو شاید مامی سے سب دھن گی. یہ کہانی آپ لغت ڈاٹ كم پر پڑھ رہے ہیں. ڈر کے مارے میں اور کچھ نہیں کر رہا تھا. میں ویسے ہی لیٹا رہا اور پتہ نہیں کتنا وقت گزرا ہو گا کہ وہ پیچھے کی جانب یعنی میری طرف پلٹنے لگی پر میں اتنی قریب تھا کہ وہ مجھ سے چپک گئی اور وہ ایک طرح سے میرے بدن کے اوپر اس کا بدن ٹک گیا تھا. میرے دل کی دھڑکن پھر بڑھ گئی! پر جب وہ سیدھی نہیں ہوئی تو مجھے لگا کہ شاید وہ بھی جاگ رہی اور جان بوجھ کر ایسا کر رہی ہے. اس سے مجھے تھوڑی ہمت ملی اور میں نے دھیرے سے، پھر بھی احتیاط کے ساتھ، اس کی کمر پر ہاتھ رکھ دیا. کوئی ہلچل نہیں ہوئی. میں تھوڑا سا نیچے کھسک گیا اتنا کہ اس کے کولہوں کے درمیان میرا جنس بیٹھ جائے، پر اس کے پٹٹھے تھوڑا نیچے تھے تو میں نے دھیرے سے ان بڑے بڑے کسے ہوئے پٹٹھو پر ہاتھ رکھا اؤر تھوڑا ٹھےلنے لگا، مجھے ڈر تھا کہیں گوری جاگ نہ جائے پر وہ دھیرے دھیرے واپس پرانی حالت میں ہو گئی اور اس کی پیٹھ سیدھی ہو گئی پہلے جیسے. اب اس کے پٹٹھو کے درمیان کی درار تھوڑی اوپر ہو گئی. میرا لںڈ پتھر کی طرح سخت تھا اور کھڑا ہوکر پھڑپھڑا رہا تھا. میںنے دھیرے سے اپنی نككر نیچے سركاي اور اپنی چڈی اتار کر بغل میں رکھ کر پیچھے نككر پہن لی. اس ساڑھی کو میں نے دھیرے دھیرے اوپر کھیںچا اور کمر تک لے آیا. اب تک مجھے یقین ہو گیا تھا کہ گوری جاگ رہی ہے اور میری مدد کر رہی تھی کیونکہ اندر پیٹیکوٹ کے نیچے اس نے کچھ نہیں پہنا تھا. اس وجہ سے بغیر وقت برباد کئے میں نے اپنی نككر کو نیچے کھینچ دیا اور اپنا لںڈ نکال لیا. وہ ایک دم پھنپھنا رہا تھا اور 7 انچ کا ہو رہا تھا. لںڈ آگے سے تھوڑا سا گیلا ہو چکا تھا اس وجہ سے اور لطف آ رہا تھا. ہم چھت پر تھے اور کوئی دیکھ نہ لے اس لیے میں نے چادر کو کھینچ کر گؤری کے کھلے ہوئے ابھرے بھرے چوتڑوں پر بھی ڈال دیا. اب ديکھا گيا یہ تھا کہ گوری اور میں ایک چادر میں تھے، اس کی ساڑی کمر تک اٹھ چکی تھی جس سے اس کا پچھواڑا مکمل ننگا تھا اور میں نے بھی اپنی نككر اتار دی تھی اور نیچے سے پورا نںگا تھا. چونکہ مجھے پتہ تھا کہ گوری ساتھ دینے والی ہے اس لئے مجھے اندر ہی اندر بہت خوشی اور اوےش محسوس ہو رہا تھا، میں نے اپنے گرم - گرم سخت لنڈ کو پکڑا اور اس کے ٹوپے کو گؤری کی چکنی گاںڈ کی درار میں دھیرے سے کھسکا دیا. میں اسے گؤری کی اندام نہانی میں ڈالنا چاہتا تھا پر وہ چكنےپن کی وجہ سے بار بار پھسل جا رہا تھا. میں نے دوبارہ کوشش کی اور اس کے ایک پٹٹھے کو تھوڑا اوپر کر کے لںڈ کو اس درار میں ملا دیا. اس چکنی، گرم گاںڈ کے گودو کے درمیان میں پھنسے لںڈ کو میں نے ہلکا سا آگے پیچھے کیا تو وہ مزا آیا جسے میں بیان نہیں کر سکتا! گؤری نے اب تک کوئی حرکت نہیں کی تھی تو میں نے سوچا کہ پہلے یہ طے کرنا ضروری ہے کہ کیا گوری صحیح میں سونے کا ناٹک کر رہی ہے؟ میں نے پھر لنڈ کو باہر کھینچ لیا اور دھیرے سے اور نیچے کھسک کر اپنا سر اس کی گاںڈ کے پاس لے گیا. میری کوشش تھی کہ چادر کے اندر ہی رہوں. میں نے اس کے پیروں کو دھیرے سے آگے پیچھے کر دیا، اب وہ اس کروٹ تھی جس سے میری طرف اس کی پیٹھ تھی اور اس کے گھٹنوں سے مڑے ہوئے پیر آگے پیچھے تھے جس سے اس کی اندام نہانی اور اس کے آس پاس کے گھنے بالوں کو میں دیکھ سکتا تھا. حالانکہ رات کی وجہ سے کچھ خاص نہ نظر پر چاندنی رات کی وجہ سے چادر کے اندر بھی کام بھر کا دکھ رہا تھا. میں نے اس کی اندام نہانی کے اگل - بگل تھوڑا اوںگلی پھیری. بالکل آہستہ سے اس کے اندام نہانی کے منہ پر دو انگلی رگڑي اور پھر ایک انگلی چھوٹی سی درار میں پیل دیا. میری ایک انگلی اس کی چوت میں اور اگوٹھا اس کے اندام نہانی کے اوپر کے دانے کو دبانے میں مصروف تھا. کچھ ہی سیکنڈ ہوئے کہ وہ اینٹھ گئی اور ایک دم سے چوت کس لی. مجھے میرا جواب مل گیا تھا، میں اپنا منہ اس کی اندام نہانی کے پاس لے گیا اور پوری چوت کو چاٹ لیا دھیرے سے! حالانکہ میرے لئے یہ سب پہلی بار تھا پر میں نے عریاں فلموں میں اور کافی اور ذرائع سے یہ سیکھ رکھا تھا اور کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتا تھا. میں نے ایک بار اور چوت پر اپنی جیبھ چوڑی کرکے پھیری ہی تھی کہ اس سے ایک گیلا مادہ نکلا. میں نے اب براہ راست ہونا ٹھیک سمجھا اور پھٹ سے واپس اوپر سر کر کے لیٹ گیا گوری کے پیچھے. میں اب بھی اس کے بالکل پیچھے چپک کر لیٹا تھا. میں سیدھا ہوا ہی تھا کہ گؤری نے اپنے کولہے تھوڑا پیچھے کیا اور ایسے چپک گئی مجھ سے کہ میرا لںڈ اندام نہانی کے سب سے نیچے چھونے لگا. میری خوشی کا ٹھکانا نہیں تھا! میں نے اب اپنا ضبط کھو دیا اور اس کی پیٹھ سے اپنی چھاتی چپکا دی. میری گرم - گرم سانسیں اس کی پتلی گردن پر لگ رہی تھی! مجھے اس کی تیز دھڑکن محسوس ہو رہی تھی اور اس کی چھاتی بھی اوپر - نیچے ہوتی نظر آرہی تھی. میں بالکل مدہوش ہونے لگا. پھر میں نے چادر کو مکمل کھینچ کر اس کو اور اپنے آپ کو اچھے سے ڈھک لیا. گوری ابھی تک کچھ بولی نہیں تھی. ہم دونوں ایک کروٹ لیٹے تھے اور میں اس کے پیچھے چپکا تھا. اس نے اپنے پیروں کے درمیان میں سے ہاتھ ڈالا اور میرے کھڑے ہوئے قطب مینار کو اپنی یون کے چھید پر رکھ کر تھوڑا سا نیچے ہو گئی، چوت کافی گیلی تھی اؤر لںڈ پتھر سا سخت اس لئے لںڈ کا ٹوپا اندر گھس گیا. پھر میں نے دھیرے دھیرے اپنی کمر اوپر کھینچی اور پٹٹھے آگے بڑھایا تو بات بن گئی اور لںڈ اندر گھسنے لگا. ایسا لگ رہا تھا جیسے مکھن میں چاقو! میرا پورا جسم نڈھال ہو اٹھا! میں نے تھوڑی دیر لنڈ کو اندر ہی رہنے دیا اس ڈر سے کہیں گؤری کو درد نہ ہو! وہ سخت لوہے سا لںڈ اسکی گرم گیلی اؤر چکنی یون میں گھسا ہوا تھا اور میں مدہوش سی حالت میں اوپر اس کے بلاوذ کو کھولنے کی کوشش کر رہا تھا. میں نے بلاوذ کھولا اور پیٹھ پر بہت ہی ہلکے سے اپنی ایک انگلی اس کی پیٹھ پر فراني شروع کی. اسے گدگدی ہوئی تو اس نے گردن گھما کر میری طرف دیکھا. اس کی گول گول کاجل لگی ہوئی ہرنی سی آنکھیں اور وہ شرارت بھری ہنسی نے مجھے اپنےپن کا وہ احساس دیا جو اس دنیا میں قسمت والوں کو ہی شاید ملتا ہے! میں اس سے مترمگدھ ہو گیا! اسی دوران میں نے دھیرے دھیرے اپنے جنس کو تھوڑا اندر - باہر کرنا شروع کر دیا. پھر میں اپنا ایک ہاتھ اس کی چونچی پر لے گیا اور دھیرے سے پر اچھی پکڑ سے دبایا تو اسکے مںہ سے آہ نکل گئی، میں نے جھٹ سے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ لیا. مامی کو دیکھا تو وہ سو رہی تھی. میں نے پھر آہستہ سے اس کے بوبے سهلاے اور نپپل کو مسئلہ. اب دھیرے دھیرے وو تھوڑا پیٹ کے بل ہو گئی تھی اور میں اس کے تھوڑا اور اوپر! میں نے اپنی چھاتی اس کی پیٹھ سے ملا لی اور دونوں ہاتھوں سے بوبے پکڑ لیے پھر دھیرے دھیرے پر طاقت والے جھٹکے دینے لگا. اس میں توقع سے زیادہ طاقت لگ رہی تھی پر لطف اس سے کہیں زیادہ! پھر مجھے لگا میں جھڑ جاؤں گا تو میں رک گیا، اپنا لںڈ باہر کھیںچا اؤر اپنے ایک ہاتھ سے گوری کی گھنی چوت رگڑنے لگا. وہ کچھ دیر میں بہت تیز اینٹھ گئی اور اسے ایک دم سے پرم آنند مل گیا. میں نے اپنی معلومات سے اس سے جھڑنا ہی سمجھا. اسی دوران میں اپنے ہونٹوں کو اس کے کانوں پر، گردن پر اور گردن کے پیچھے پھیر رہا تھا. پھر میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنے لںڈ پر رکھ دیا. وہ ہاتھ ہٹا کے سیدھے لیٹ گئی پیٹھ کے بل اور پھر پیچھے میرا لںڈ پکڑ کر ہلانے لگی. مجھے تو اس کو نرم ہاتھوں کے لمس سے ہی انتہائی لطف حاصل ہو گیا. میں نے اس کے کندھے کو چوما اور آہستہ سے اس کے کان میں بولا - تھوڑا اور تیز! وہ ہنس پڑی، پھر اس نے ہلانے کی رفتار بڑھا دی اور کچھ ہی دیر میں میں بھی جھڑ گیا! میں نے اسکے ہوںٹھو پر ایک بہت ہی میٹھا اور گیلا بوسہ دیا اور پھر کپڑے پہننے لگا. اس نے بھی اپنی ساڑی سمےٹي! ہم اور مزے کرنا چاہتے تھے پر تھوڑا تھوڑا اجالا ہونے لگا تھا اور گاؤں میں لوگ جلدی اٹھ جاتے ہیں تو ہم خطرہ نہیں لینا چاہتے تھے! میں نے اپنا بستر تھوڑا پیچھے کر لیا اور دوبارہ سونے کی کوشش کرنے لگا. صبح 9 بجے میری آنکھ کھل گئی تو گھر میں سب اپنے اپنے کام میں لگے تھے. ہمیں ہمیشہ کی طرح چھوڑا نہیں گیا تھا. اس دن میں نے گوری سے دن میں بات کرنے کی کوشش کی تو اس نے کی نہیں، وہ تھوڑا حجاب کر رہی تھی. میں بے صبری سے انتظار کر رہا تھا اگلی رات کا پر افسوس اسی دن والد صاحب آ گئے ہمیں لینے! میرے دل میں گؤری سے بات کرنے کی کسک رہ گئی. ابھی بھی وہ کبھی کبھی میرے كھيالو میں آ جاتی ہے. گؤری نے مجھے يي تو دکھا دیا کہ عورت کے پاس وہ طاقت ہے جس کا کوئی مقابلہ نہیں اور جس کی کوئی حد نہیں. ہم مردوں کو عورتوں کے لئے دل میں پوری عزت رکھنی چاہئے! وہ ہم جو دے سکتی ہے، وہ امولي ہے! امید ہے قارئین کی آپ سب کو میری یہ ذاتی اور خفیہ واقعہ کو بیان اچھا لگا ہوگا. اگر آپ چاہیں تو براہ مہربانی مجھے اپنے خیالات سے آگاہ کریں.