یوگیش کا لؤڑا

یہ بات تب کی ہے جب میں ایک کثیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرتا تھا . میرا ایک ہم مرتبہ تھا ، یوگیش . مکمل نام یوگیش
پرتاپ سنگھ ، رہنے والا ضلع پرتاپ گڑھ ، اتر پردیش کا تھا . هٹٹا - کٹا ، لمبا - وسیع ، عمر تقریبا میرے جتنی تقریبا 23-24 سال ، رنگ گےها .
 چھتریہ ہونے کی وجہ سے اس کا ڈیل - ڈول اچھا تھا . اس کا مزاج بھی نرم تھا ، ہمیشہ مسکرا کر بات کرتا تھا اور ہنسی - مذاق کے لئے ہمیشہ تیار رہتا تھا . میں ویسے فطرت سے پرسکون رہتا تھا لیکن یوگیش سے میری اچھی بات چیت تھی . اس کا ایک بڑا سبب یہ بھی تھا میں خود بہرائچ ( اترپردیش ) کا تھا . ایک علاقے کا ہونے کہ وجہ سے ہم دونوں کی اچھی دوستی تھی . میں یوگیش کو مذاق میں ٹھاکر صاحب کہتا تھا اور وہ مجھے ' ہموار ' کہہ کر بلاتا تھا . اس کی وجہ میرا گورا چٹا رنگ تھا . میری لمبائی اوسط تھی ،

 اور چاكلےٹي چہرے کی وجہ سے لڑکیوں سے بھی میری اچھی دوستی تھی . لیکن جہاں تک لڑکیوں کا سوال تھا ، میری دوستی صرف بات چیت اور مذاق تک ہی محدود تھی . مجھے لڑکوں میں مزید دلچسپی تھی . ایک دن میں اور یوگیش ساتھ بیٹھے تھے . ہمارے دفتر میں ٹیم کے حساب سے بیٹھنا ہوتا تھا . چونکہ یوگیش کسی اور کی ٹیم میں تھا ، اس لئے میرا - اس کا ساتھ بیٹھنا کم ہوتا تھا . لیکن آج دفتر میں لوگ کم تھے ، اس لئے میں اور وہ ساتھ بیٹھے تھے . ہم دونوں میں بات چیت ہمیشہ کی طرح شروع ہو گئی - سیاست ، کھیل ،
 ریلوے ، ملازمت ، برسات اور نہ جانے کیا - کیا . پھر بات آئی فلموں پر اور پھر فلموں سے ' پوڈي ' یعنی بلیو فلموں پر . یہ سب اپنے آپ ہی جاری تھا . بلیو فلموں کی بات جب شروع ہوئی تو جنسی ، لنڈ اور اس کی لمبائی ، موٹائی ، جھاںٹیں ، لنڈ کا پانی ، سڑكا مارنا ، شيگھرپتن پر بھی بات ہوئی . ہم اس وقت کونے میں بیٹھے تھے ، ارد گرد کوئی نہیں تھا اور دبی - دبی آواز میں بات کر رہے تھے . میں نے دیکھا کہ یوگیش جنسی کی باتیں بہت جوش سے کرتا ہے . اس دن ہم نے دیر تک گندی - گندی باتیں کی . کچھ دنوں تک میری اور یوگیش کی بات نہیں ہوئی . پھر ایک دن لنچ کے وقت یوگیش مجھ سے ملا . ہم دونوں نے ساتھ کھانا اور چیٹ بھی . ہم نے پھر گندی فلموں کے بارے میں بات کرنا شروع کیا . " یار میں نے بہت دنوں سے ویسی فلم نہیں دیکھی ہے . تمہارے پاس ہے کیا ؟ " میں نے اس سے پوچھا . " یار میرے لیپ ٹاپ پر تین - چار پڑی ہیں روم پر . تمہیں قلم ڈرائیو میں لا کر دے دوں گا ! " یہ بھی بتا دوں کہ یوگیش اپنے کمرے میں اکیلا رہتا تھا . اگلے دن میں نے اس سے قلم کی ڈرائیو مانگی .

 " یار بھول گیا ، کل لے لینا . " لیکن اس پاجي کا کل نہیں آیا . میرے بار - بار مانگنے پر آخر اس نے ایک دن مجھے اپنے کمرے پر ہی بلا لیا . " ایک کام کرو ، سنڈے کو میرے روم پر آ جاؤ . میں نے نیٹ سے دو - تین اور ڈاؤن لوڈ کری ہیں . دونوں ساتھ میں دیکھیں گے .
 " میں سنڈے کو دوپہر کے کھانے کے بعد یوگیش کے کمرے پر پہنچ گیا . بھائی صاحب پجامے اور بنیان میں تھے . ہیلو - ہیلو اور ادھر - ادھر کی باتوں کے بعد یوگیش نے اپنا لیپ ٹاپ چالو کیا. ہم دونوں اس کے پلنگ پر بیٹھے تھے اور لیپ ٹاپ پلنگ کے ساتھ میز پر رکھا ہوا تھا . فلم شروع ہوئی - وہی چدائی اور چساي . ایک گوری لڑکی سیاہ حبشی کا ایک فٹ کا لؤڑا لپر - لپر چوس رہی تھی . پھر حبشی اس کے سینے پر بیٹھ کر اپنا تھوک سے سن لؤڑا دونوں چوچیوں سے دبا کر رگڑ رہا تھا . اگلے سین میں وہ فرنگی لڑکی کو گھوڑی بنا کر چود رہا تھا اور لڑکی پاگلوں کی طرح چللايے جا رہی تھی . اس جوڑے کے بعد دوسرا شامل آیا ، گورا لڑکا اور گوری لڑکی . دونوں نے ایک دوسرے کو مکھ میتھن کیا اور پوذ تبدیل - تبدیل کر چدائی کری ! یہ سب چلتا دیکھ کر میرا دماغ خراب ہو گیا . میں اپنا لنڈ اپنی جینز کے اوپر سے ہی سہلانے لگا . یوگیش مجھے دیکھ کر مسکرانے لگا ، " کھڑا ہو گیا کیا ؟ "
 " جی ہاں یار ! " " تو سڑكا مار لو ... " " یار ابھی نہیں ، ورنہ نقصان کے بعد ٹھنڈا پڑ جاؤں گا ! " میں نے جواب دیا . " تو کیا ہو گیا ... پھر سے گرم ہو جانا . " وہ مجھے سڑكا مارنے کے لئے اکسا رہا تھا . " بعد میں کروں گا ، فلم ختم ہونے کے بعد ! " " یار میرا تو بہت دل کر رہا ہے ہلانے کا ! لؤڑا بے قابو ہو رہا ہے ! " یوگیش بولا . میں نے اس کی کمر پر نظر دوڑائی . اس کا لنڈ واقعی میں پجامے کے اندر تن کر کھڑا تھا . بھائی صاحب نے جاںگھیا نہیں پہنا تھا . میں نے غور کیا - یوگیش کا لؤڑا تگڑا تھا . پجامے کے اندر ہی اتنا بڑا دکھ رہا تھا . ایسا لگ رہا تھا جیسے اس کے پجامے میں خیمہ کھڑا ہو گیا ہو . اور یوگیش مجھے دیکھ رہا تھا ! " کیا دیکھ رہے ہو ... میرا لؤڑا ؟ " میں مسکرا دیا ، جھےپتے ہوئے بولا ، " جی ہاں ... بہت بڑا ہے یار ! " " تمہارا کتنا بڑا ہے ؟ " اس نے پلٹ کر پوچھا . میرا لؤڑا بالکل اوسط تھا . اس کے مال کے آگے میں جھینپ کر بولا ، " بس ٹھیک ٹھاک ہے . " میرا من کر رہا تھا یوگیش کا لؤڑا رن . یوگیش نے اب اپنا ہاتھ پجامے کے اندر ڈال لیا تھا اور اپنا مال سہلا رہا تھا . " یار ، ان لوگوں کے لؤڑے کتنے بڑے ہوتے ہیں ! " میں نے بلیو فلم کے لڑکوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا . " اتنا بڑا تو میرا بھی ہے !
 " یوگیش اپنا لؤڑا سہلاتے ہوئے بولا . " اچھا .. ؟ چل ... یہ لوگ دوائی کھاتے ہیں ، تب ان کا اتنا بڑا ہوتا ہے " میں بولا . " دوا تو کھاتے ہیں لیکن ان کے ویسے ہی بڑے - بڑے ہوتے ہیں ! افریقیوں کے تو گھوڑے جتنے بڑے ہوتے ہیں ! " یوگیش کو ہوس میں توجہ نہیں تھا ، اس کے لؤڑے کا سپارا ہلکا پجامے سے باہر آ گیا تھا . میں اب یوگیش کے لنڈ کو گھور رہا تھا . یوگیش مجھے دیکھ رہا تھا اور اپنا لؤڑا ہلائے جا رہا تھا اس بات کی پرواہ کئے بغیر کی اس سپارا باہر نکل آیا تھا . اس نے اگلے ہی پل ناڑا کھول دیا . " یار میں اپنا نکالنے جا رہا ہوں . " یوگیش نے اپنا لنڈ ہاتھ سے پکڑ کر باہر نکال چکا تھا . اس کا سپارا اڈے کی طرح پھول کر بھیانک ہو چکا تھا ، اس نے باقی کا حصہ اس کی مٹھی میں دبایا ہوا تھا ، میں نے حساب لگایا کہ جس حساب سے سپارا ہے ، حساب سے لؤڑا بھی خوب موٹا ہوگا . وہ اٹھ کر جانے لگا ، شاید باتھ روم کی طرف . اس نے دونوں ہاتھوں سے اپنا پجاما پکڑا ، اور پھر میں نے اس کا پورا لنڈ دیکھا - بہت موٹا تھا ، بالکل کسی کھیرے اور ککڑی کی طرح ، وریدیں ابھری ہوئیں تھی اور ہلکا -

 ہلکا سیاہ پڑنے لگا تھا . یوگیش کا لؤڑا بلیو فلم کے لڑکوں جتنا بھیانک نہیں تھا ، لیکن اس کو چھوٹا بھی نہیں کہا جا سکتا تھا . تقریبا ساڑھے سات انچ کا رہا ہوگا ضرور . " دیکھو بڑا ہے نہ ؟ " اس نے مجھ سے پھر پوچھا . اب تک میرے منہ میں اور اس کے لنڈ ، دونوں میں پانی آ چکا تھا - اس کے منہ پر ہموار کرنے والے شفاف مائع کی بوند ابھر آئی تھی . یوگیش اس وقت پلنگ کے کنارے کھڑا تھا ، باتھ روم جانے کے لئے اپنی چپل تلاش کر رہا تھا . 

میں اس کے پاس سرک آیا . اسے لگا شاید میں اس کا لؤڑا قریب سے دیکھنے آیا ہوں ، اس نے اپنا موٹا مسٹڈا لنڈ میرے چہرے پر تان دیا . میں نے اس کا لنڈ تھاما اور اگلے ہی لمحے اسے اپنے منہ میں لے لیا اور چوسنے لگا . میں اسکا لنڈ جتنا منہ میں لے سکتا تھا ، لے لیا اور چوسنے میں مگن ہو گیا . میں نے یوگیش کی جواب پر ذرا بھی توجہ نہیں دی ، صرف اس کے منہ سے ایک مدماتي ہوئی ' آہ ' سنی . " اہہ ... هه ... " اسکے لنڈ کے کھارے پانی کو بھی میں چاٹ گیا ، میں اپنے دونوں ہونٹوں سے دبا کر چوسے جا رہا تھا . " اوههه سدھارتھ .... چوسو .... ! !

 " یوگیش نے نشیلی آواز میں کہا . بہت مزا آ رہا تھا اسے ! اور مجھے تو بہت زیادہ مزا آ رہا تھا . ہیلو ، کتنا رسیلا لنڈ تھا سالے کا ! ! میں اس کے لؤڑے کو اپنے ملائم گلابی ہونٹوں سے دبا کر ، زبان سے سہلا - سہلا کر چوس رہا تھا . میں نے اس کی چوڑی بالدار جاںگھوں پر اپنے ہاتھ ٹکا دیا . اس نے اپنے ہاتھ میرے کندھوں پر رکھ دیا اؤر میرا سر تھام کر میرے بال سہلانے لگا . میری زبان اسکے لنڈ کے ہر کونے کا ذائقہ لے رہی تھی . اس میں . م سے پانی بھی خوب جھڑ رہا تھا جسے میں گٹكتا جا رہا تھا . میں ایسے چوس رہا تھا جیسے آج کے بعد سے لؤڑا ملے گا ہی نہیں چوسنے کو . میری گنگني ، ملائم ، گیلی زبان بہت محبت سے یوگیش کے لنڈ کو سہلاتی اس تگڑي جوانی کا ذائقہ لوٹ رہی تھی . یوگیش کو بھی بہت مزا آ رہا تھا ، یہ بات اس کی مدماتي آہوں سے صاف پتہ چل رہی تھی . " ا هههه ... ! " " ہو او او ... سدھارتھ ... چوستے جاؤ میرا لنڈ ... ! ! " " ہا آ ... اہہ ! " میں چوسے چلا جا رہا تھا ، یوگیش چسواے چلا جا رہا تھا . پورا کمرہ یوگیش کی ہلکی - ہلکی ، نشیلی اهو سے بھر گیا تھا . وہ اپنا لؤڑا چسواتے ہوئے میرے بال ، کندھے سہلا تھا . ادھر میں بھی مست ہو کر چساي میں لگا ہوا تھا . میں اسے لنڈ کو اپنے نرم نرم ہونٹوں سے دبا کر چوس رہا تھا جیسے آج کے بعد اتنا سرسبز ، موٹا اؤر مزیدار لنڈ کبھی نہیں ملے گا . میں نے قریب پانچ منٹ اور اس کے لنڈ کو اپنی جیبھ سے دلار کیا ، اسے پیار سے چوسا ، اس کے رس کا لطف لیا . پھر یوگیش نے زور سے میرا سر بھینچ لیا اور اپنا لنڈ میرے حلق تک گھسیڑ دیا ، میں جان گیا کہ اب وو جھڑنے والی ہے . اگلے ہی پل یوگیش کے منہ سے زور کی آہ نکلی : " ... ااههه ... ! !

" اس نے اپنا ویرے میرے حلق میں گرانی چالو کیا. " ہاآ ... اا ! ! " وہ ویرے بہاتا ہوا آہیں بھر رہا تھا . جیسے - جیسے اس کا جھڑنا بند ہوتا گیا اس کی آہیں بھی ہلکی ہوتی گئی . وہ اسی طرح میرا سر تھامے تھا .

 جھڑنے کے بعد اس کی گرفت ڈھیلی پڑ گئی ، مجھے لگا کہ اس کا کام تمام ہو گیا لیکن میں غلط تھا . یوگیش جھڑنے کے بعد بھی اپنا لنڈ میرے منہ میں گھسےڑے ہوئے تھا .
 " اور چوسو سدھارتھ ! " اس نے نشیلی آواز میں کہا . سالے میں ہوس اور دم دونوں بہت تھے . ویسے تھکا تو میں بھی نہیں تھا . یوگیش جیسے باكے چھورے کی مست لؤڑا مجھے ابھی اور چوسنے کی خواہش تھی . میں پھر لؤڑا چساي مگن ہو گیا . میں نے جیبھ لپلپا کر زور - زور اسکا لنڈ چوسا اور یوگیش اسی طرح منشیات ، مدماتي آہیں بھرتا اپنا لنڈ چسواتا رہا . آپ کو یقین نہیں کریں گے ، یوگیش نے بغیر میرے منہ سے لنڈ باہر نکالے ،
 اسی طرح کھڑے - کھڑے ، میرا کندھا تھامے ، میرے حلق میں کئی بار اپنا ویرے جھاڑا . میرا جبڑے تک دکھنے لگا . مکمل طور پر مطمئن ہونے کے بعد یوگیش نے مجھے گلے لگا لیا . " سددارتھ میری جان ... تم کتنا مست چوستے ہو ... مزا آ گیا ! ! ابھی تک کہاں تھے سالے ؟ ؟ ! " میں نے اس کی نظروں میں نظریں ہوئے کہا " ابھی تک تم نے بلیو فلم جو نہیں دکھائی تھی . " اس کے بعد میں اپنے گھر واپس آ گیا لیکن یوگیش اور میری محبت اور پروان چڑھا . آگے چل کر اس نے میری گانڈ بھی ماری .