سالگرہ کا تحفہ

سالگرہ کا تحفہ دوستو ، میں اپنی کلائنٹ لنڈا کے کہنے پر میں اس کی دوست میرا کی سالگرہ کا تحفہ بن شہر سے دور ایک فارم ہاؤس پر
تھا . رات کو میرا کو چاندنی رات میں اور اب كنكا کو کھلے میں چود چکا تھا .

 جب میں نںگی كنكا کو اٹھا کر اندر لے گیا تو اندر کا ماحول دیکھ کر میں دنگ رہ گیا . اندر لنڈا اور میرا صرف پیںٹی پہنے سگریٹ اور شراب پیتے ہوئے ناشتہ کر رہی تھی اور وہاں ایک غیر ملکی مرد بھی تھا اسے دیکھ كنكا تپاک سے میری گود سے اتری اور حصہ کر اس آدمی کے گلے لگ گئی اور میرا اور اس مرد کے درمیان ویسے ہی کھڑی ہو بتيانے لگی .

 لنڈا کو ضرورت تو نہیں تھی پھر بھی اس نے بتایا کہ ڈیو درسل ان تینوں کے کالج کا دوست تھا جو انگلینڈ سے میرا کو برتھڈے کی مبارک باد دینے آیا تھا - ' ہم سب کالج کے نيوڈس ( عریاں ) کلب کے رکن ہے اور رکن گوا پہنچ رہے ہیں اس لیے ہم سب گوا نکل رہے ہیں . ' " تو تم ابھی چد کر آئی ہو ؟ " ڈیوڈ نے كنكا کے چوتڑ اپنی مٹھی میں بھيچتے ہوئے پوچھا . جی ہاں میں سر ہلا ہوئے اس نے جھک کر ڈیو کو بوسہ جڑ دیا . 

جھکتے ہی اس کی چوت اور میرا ویرے نکالتی گاںڈ میرا کی طرف کھل گئی . میرا نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے كنكا کی چوت اؤر گاںڈ چاٹ لی . سب اس کی اس حرکت پر ہنس پڑے ، سوائے میرے . لنڈا مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور بولی ، " ڈیو نے ہمیں سرپراج دیا ہے اس لئے پروگرام میں تھوڑا تبدیلی ہے . ہم تینوں ڈیو کے ساتھ جا رہی ہے . میری کار یہیں ہے تم لے کر نکل جاؤ . ممبئی آکر جب میں فون کروں تو جہاں بولو ،

 کار چھوڑ دینا اور کہنا کہ تم گیراج سے آئے ہو کار ٹھیک کر کے . اور یہ کچھ پیسے رکھ لو باقی حساب میں ریا سے کر لوں گی . " تھوڑی ہی دیر میں تینوں دےويا ڈیوڈ عرف ڈیو کے ساتھ گم ہو گئی . میں بھی سامان لینے مڑا تو پیچھے کیار ٹےكر کی بیوی کو کھڑا پایا . اس کا نام کملی تھا ، کملی نے کہا - آپ تو کھانا کھا کر جائیں ، کیونکہ میں نے سب کے لئے کھانا پکانا شروع کر دیا تھا . " کوئی بات نہیں تو اور تیرا شوہر تو ہے ؟

 " میں نے کہا . " نہ وہ تو اب رات کو ہی آئے گا ، دارو پی کر ! " کملی راسي ہو کر بولی . " کوئی نہ ، میں ہوں نا تیرے مرغے کھانے کو ! " میں نے اس کے چوچو کو گھورتے ہوئے کہا . کملی اشارہ سمجھ گئی اور اپنے وكشو کو دیکھتے ہوئے بولی ، " یہ نہیں ، وہ مرغے جو تندور میں ڈالے ہیں ... "

 " ... ویسے صاحب آپ مست ہے ! " کملی نے بات مکمل کی. میری سمجھ میں آ گیا کہ جب تک کملی مجھے صاحب سمجھیں گے ، دوری بنائے رکھے گی . بات آگے بڑھانے کے لئے میں نے کہا ، " صاحب نہیں ہوں رے ! وہ تو میم لوگوں کی خدمت کروانے کے لیے ساتھ لے آئی."

 " ویسے کیسی خدمت ، میں سب جانتی ہوں ، کبھی صاحب کسی کو لاتے ہیں ، کبھی مےمساهب کسی کو ، یہ تو یہاں چلتا ہی رہتا ہے ، پیسے والوں کے چوچلے ہیں . " کملی آرام سے بولی . "تو سب دیکھ کر گرم نہیں ہوتی ہے ؟ " " مزا تو آتا ہے ، پر شوہر ہی کام چلنا پڑتا ہے . وہ حرامی بھی دارو پی کر ڈھیلا پڑ جاتا ہے .

 " کملی شرماتے ہوئے بولی اور کھانا دیکھنے چلی گئی . میں بھی ناشتہ کر نکلنے کی سوچ رہا تھا پر کملی کی باتیں یاد آ گئی " کھانا کھا کے چلے جانا ... آپ مست ہے ! " اور بار بار اس کے بڑے بڑے سیاہ چھاتی - ابھاروں کو دیکھنے کی ہوس ہو رہی تھی . تھوڑی دیر سگریٹ پی گھر کے پچھواڑے چلا گیا تو دیکھا کملی چولہے پر چکن پکا رہی ہے . اسکی ساڑی هو قیدی ہونے کی وجہ سے گاںڈ کی درار تھوڑی تھوڑی دکھ رہی تھی .

 اپنے پلو سے پتيلا اتار وہ مڑی اور میرے پر نظر پڑی تو سکپکا گئی اور پلو کندھے پر ڈالنا بھول گئی . اس کے سفید بلاج میں سانولے ممے اور سیاہ نپپلو نے میرے لںڈ کو پھپھكارنے پر مجبور کر دیا . " تم میرے لںڈ کے بارے میں کچھ کہہ رہی تھی ، تم نے کب دیکھا ؟ " میں نے بے شرمی سے پوچھا .

 " ابھی جب تم كنكا میڈم کے ساتھ جھرنے میں تھے ! " " پاس سے دیکھنا ہے ؟ چھو کے ؟ " میں نے سوال داغا . کملی نے کوئی جواب نہیں دیا اور نظر جھکا کر وہیں کھڑی رہی . میں نے آگے بڑھ کر اس کے ممے مسلنے شروع کیے اور پھر بلاج کھول انہیں چومنے لگا . کملی کا ہاتھ بھی میرے برمودہ پر چلنے لگا تو میں نے اپنا ٹی -

 شرٹ اور برمودہ اتار ننگا ہو گیا . کملی اب میرے لؤڑے کو سہلا کر بڑا کر رہی تھی . میں نے اس کی ساڑی نکال دی اؤر بلاج بھی . پاس رکھی كھٹيا پر اسے لٹا دیا اور اس کے پیٹیکوٹ کا ناڑا کھول دیا . کملی کے منہ کی طرف لےجا اپنا لںڈ اسے منہ میں لینے کے لئے کہا تو چھي کر اس نے انکار کر دیا . یہ کہانی آپ لغت ڈاٹ کام پر پڑھ رہے ہیں . میں کملی کی ماںسل جاںگھوں کو چومنے لگا تو کملی كھٹيا میں كسمسانے لگی . 

میں نے اس کے پیٹیکوٹ اور پیںٹی کو اتارا تو جھاٹو کا گھنا جنگل تھا . ایسے تو کملی کے آرم پٹس میں بھی بال تھے پر جھاٹو کا جھرمٹ زیادہ ہی گھنا تھا . کہاں رات کو اور صبح ہموار گلابی چودے چاٹی اور چودي اور کہاں یہ جنگل . جو بھی ہو کملی کی جوانی میں ایک تاجغي تھی . میں اس لبھاونے چچے چوس رہا تھا تو اس نے میرا لںڈ پکڑ چوت پر لگا دیا . " کرو نا ، کھجلی ہو رہی ہے چوت رانی میں !

 " میرے اندازے سے کہیں زیادہ ٹائیٹ تھی کملی کی چوت . گھستے ہی لںڈ کو مزا آ گیا . کملی کی چلكاريو کے درمیان میں پورے زور سے چود رہا تھا . لگ رہا تھا کہ كھٹيا ہی ٹوٹ جائے گی . کملی بھی اچك اچك کر چدا رہی تھی . تھوڑی دیر میں کملی کا پانی نکل گیا پر میں ابھی بھی کڑک تھا . تھوڑی دیر بعد میرا مال نکلنے کو ہوا تو چوت سے نکال جھاٹو میں سکھلت ہو گیا . کچھ دیر اس پر پڑا رہا پھر دونوں نهايے اور ساتھ ساتھ کھانا کھایا . میں ممبئی کے لئے روانہ ہو گیا . کچھ گھنٹوں میں تین چدائی کی پر کملی کی چوت کی کساوٹ بار بار بھڑک کر رہی تھی . کہانی کیسی لگی ، بتائیے .